کتاب: محدث شمارہ 314 - صفحہ 15
٭ بالفرض یہ نظام قابل اعتماد اور ۱۰۰ فیصد یقینی ہوبھی جائے تو ہمیں یہاں یہ دیکھنا چاہئے کہ اسلام کا اس سلسلے میں مسلمانوں سے مطالبہ کیاہے؟ کیا اسلام اس امر کی اجازت دیتا ہے کہ مسلمان نظام وحساب پر انحصار کرکے بیٹھ جائیں ۔
اسلام نے مسلمانوں کو مہینے کے آغاز کے لئے ’ہلال‘ دیکھنے کا پابند کیا ہے۔ اور اگر ۳۰ دن پورے ہوجائیں ، تب حساب وکتاب پر اعتماد کرنے کی اجازت دی ہے۔ فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
٭((صوموا لرؤیتہ وأفطروا لرؤیتہ فإن غبي علیکم فأکملوا عدۃ شعبان ثلاثین)) (صحیح بخاری:۱۹۰۹)
’’چاند دیکھ کرروزہ رکھو اور چاند کو دیکھ کر روزوں کا اختتام کرو۔ اگر تم پر مخفی ہوجائے تو پھر شعبان کے ۳۰ دن پورے کرو۔‘‘
٭ ((إذا رأیتموہ فصوموا وإذا رأیتموہ فأفطروا)) (صحیح بخاری:۱۹۰۰)
جب چاند دیکھ لو تو روزہ رکھو اور جب چاند دیکھ لو تو اِفطار کرو۔‘‘
٭ (( لا تصوموا حتی تروا الہلال ولا تفطروا حتی تروا)) ( بخاری:۱۹۰۶)
’’ جب تک نیا چاند نہ دیکھ لو، روزے رکھنا مت شروع کرو۔ اور جب تک نیا چاند نہ دیکھ لو، روزے مت چھوڑو۔ الخ ‘‘
٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ِمطہرہ بھی یہی تھی کہ
کان رسول اللّٰه یتحفَّظ من شعبان ما لا یتحفظ من غیرہ ثم یصوم لرؤیۃ رمضان فإن غمَّ علیہ عدَّ ثلاثین یومًا (سنن ابو داود:۲۳۲۵)
’’رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کے چاندکی بہت زیادہ حفاظت (اہتمام) کرتے۔اور ۲۹ شعبان کو خود چاند دیکھنے کی کوشش کیا کرتے، اگر چاند آپ پر مخفی رہ جاتا تو تیس روزپورے کرتے۔‘‘
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کو حکم فرماتے ((احصو ہلال شعبان لرمضان)) (حاکم:۱/۵۸۷)
’’ رمضان المبارک کے لئے شعبان کے چاند کی گنتی کیا کرو۔‘‘
رمضان کے چاند کے سلسلے میں اتنی احتیاط کی وجہ دراصل یہ ہے کہ یہ ہلال (پہلی رات کا چاند) دیکھنے کا مسئلہ ہے نہ کہ قمر یا بدر کو دیکھنے کا۔اور ہلال انتہائی باریک ہوتا ہے جو چند منٹوں کے لئے مطلع پر موجود رہ کر غائب ہوجاتا ہے۔ رمضان اور عید الفطر کے سلسلے میں چونکہ پہلی