کتاب: محدث شمارہ 314 - صفحہ 13
عبادات رؤیت ِہلال کے شرعی تقاضوں کے عین مطابق شروع کئے جاتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے ہاں بھی رمضان المبارک یا عید کا اعلان بعض اوقات رات گئے ہوتا ہے۔ جبکہ مستقبل کے سرکاری معمولات کو متوقع ہجری کیلنڈر کے مطابق چلایا جاتا ہے۔اگر وہ رؤیت کی بجائے نظام پر انحصار کرتے ہوں تو نہ تواعلان کی کوئی ضرورت ہے اور نہ ہی تاخیر کا کوئی مطلب۔اس امر کی سعودی عرب میں رہنے والے ہر شخص کے روزہ مرہ مشاہدے٭ سے بآسانی تصدیق کی جاسکتی ہے۔ گویا اس طریقے سے سے شرعی تقاضوں ، نظامِ فطرت ہردو کے قریب
_______________
٭ گذشتہ سال ۲۱/ستمبر ۲۰۰۶ء بمطابق ۲۸/ شعبان ۱۴۲۷ھ کو سعودی اخبار ’الریاض‘ میں شائع شدہ اعلان سے سعودی عرب میں مروّج پورا طریقہ رؤیت ِہلال واضح ہوجاتا ہے:
سرخی : سعودی سپریم جوڈیشل کونسل کا لوگوں سے ہلالِ رمضان دیکھنے کا مطالبہ
فإن مجلس القضاء الأعلی في المملکۃ یرغب من عموم المسلمین في ہذہ البلاد تحري رؤیۃ ہلال رمضان المبارک مساء یوم الخمیس الموافق ۲۸/۸/۱۴۲۷ھـ ولیلۃ الجمعۃ الموافق۲۹/۸/۱۴۲۷ہـ حسب تقویم أمّ القرٰی، فإن لم یر فلیلۃ السبت الموافق۳۰/۸/ ۱۴۲۷ھـ۔ ویرجو المجلس ممن یراہ إبلاغ أقرب محکمۃ إلیہ وتسجیل شہادتہا لدیہا أو إبلاغ الجہۃ التابعۃ لإمارۃ المنطقۃ في بلدہ إذا لم یکن في البلد قاض لتسہل لہ مہمۃ الوصول لأقرب محکمۃ کما یرجو المجلس الاہتمام بترائي الہلال والاحتساب في ذلک۔
’’مملکت ِسعودی عرب کی سپریم جوڈیشل کونسل سعودی سرزمین کے جملہ مسلمانوں کو تقویم اُمّ القری کے مطابق جمعرات ۲۸/شعبان اور جمعہ ۲۹ /شعبان کی شام رمضان المبارک کا ہلال دیکھنے کی رغبت دلاتی ہے۔ اگر ان راتوں کو ہلال نظر نہ آئے تو ۳۰ /شعبان کی رات ہلال دیکھنے کی اپیل کرتی ہے۔ کونسل یہ بھی اُمید کرتی ہے کہ جو بھی ہلال دیکھ لے تو قریب ترین عدالت میں اس کی اطلاع پہنچائے اور وہاں اپنی شہادت ریکارڈ کرائے۔ اگر اس کے علاقے میں شرعی قاضی موجود نہیں تو پھر اس منطقہ کی زیرنگرانی اس مقصد کے لئے قائم نظم میں اطلاع دے تاکہ وہ نظم اسے قریب ترین عدالت تک پہنچاسکے۔ مزید برآں کونسل لوگوں سے خصوصی اہتمام کے ساتھ ہلال دیکھنے اور اس سلسلے میں اللہ سے اجروثواب کی توقع رکھنے کا اظہار کرتی ہے۔‘‘
اس اعلان میں سائنسی ہجری کیلنڈرکے مطابق تو ۲۸ اور ۲۹ شعبان کی شام ہلال دیکھنے کامطالبہ کیا گیا ہے جس سے صاف واضح ہوتا ہے کہ سائنسی کیلنڈر پر کلی اعتماد ہو تو پھر ہلال دیکھنے کی ضرورت کیسی، نہ ہی لوگوں سے مطالبہ کرنے کوئی مطلب ، پھران تواریخ پر اگر اعتماد ہو تو ۳۰ شعبان کی شام ہلال دیکھنا چہ معنی دارد ؟