کتاب: محدث شمارہ 313 - صفحہ 6
بڑھائے جاتے ہیں تو کچھ تنظیمیں بااثر شخصیات کی اپنے ساتھ شمولیت کو غیرمعمولی اہمیت دیتی ہیں ۔ مقصد کی طر ف پیش رفت کے لئے معاون ذرائع حاصل کرنا اور افراد کو ساتھ جوڑنا قطعاً غلط نہیں ہے، لیکن ایسے لوگوں کی شرکت جہاں کسی تنظیم کے لئے بظاہر اعزاز کا باعث ہوتی ہے وہاں آہستہ آہستہ ایسے لوگ اپنے اثرات کے ذریعے تنظیم کا رخ بدل کر اُسے اپنے مقاصد کی طرف لے جانے میں بھی کامیاب ہوجاتے ہیں ۔ بعض اوقات اہم اداروں کے ہاں ایسے لوگ بھی راہ ورسم بنالیتے ہیں جن کے پیش نظر تنظیم کی بجائے اپنے مقاصد کا حصول ہوتا ہے۔ ایسی صورتحال کا نتیجہ یہ نکلتاہے کہ بڑے خلوص و محنت اور لگن و جدوجہدسے کامیابی کی سمت بڑھنے والا ادارہ اپنے اصل اہداف سے ہٹ کر اپنی منزل تبدیل کربیٹھتا ہے۔ بعض اوقات ایسے اہم لوگوں کی آمد ورفت سے ایسے دینی ادارے اپنے آپ کو محفوظ ومامون تصور کرنے لگتے ہیں اور یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ کسی آڑے وقت میں ان لوگوں کا تعاون ہمیں پورا کام دے گا۔ یہ سب چیزیں نہ تو اصلاً غلط ہیں اور نہ ہی ناجائز؛ البتہ ایسے تعلقات کواپنے جائز مقاصد کے لئے بروے کار لانا اور ان سے اپنے اصل دینی ہدف کو تقویت دینا اور کسی مغالطے کا شکار نہ ہونا پل صراط پر چلنے کے مترادف ہے۔ اہم شخصیات سے میل جول کے بعد ان کی رائے کو نظر انداز کرنا بھی ایک کارِ مشکل ہے! جامعہ حفصہ کے سلسلے میں ایسی ہی بعض مثالیں سامنے آتی ہیں ۔ جامعہ حفصہ اور لال مسجد پاکستان کے اہم ترین علاقے میں ایک عظیم دینی مرکز ہے جس کی دین کے لئے عظیم الشان خدمات رہی ہیں ۔اس ادارہ میں اہم شخصیات کی آمد ورفت بھی مسلمہ حقیقت ہے۔ دینی حلقوں میں جامعہ حفصہ کے بارے میں یہ تاثر عام ہے کہ اس جامعہ کے ذمہ داروں نے دوستوں کو پہچاننے میں غلطی کی ہے۔ اپنے اہداف کو مساجد کی تعمیر کے جائز مطالبے سے بڑھا کر نفاذِ شریعت تک وسعت دینے، قانون کو ہاتھ میں لیتے ہوئے فحاشی کے مراکز کے جبری خاتمے کی کوشش اور اس کے ذمہ داروں کو پکڑکر لانا وغیرہ انہی ’مہربان‘ دوستوں کی سفارشات کا نتیجہ ہے جنہوں نے ان کو غیرمعمولی قوت وصلاحیت کو مغالطے میں مبتلا کرکے اُنہیں اپنے ٹریک پر چلانے کی کوشش کی۔ مولانا عبد العزیز کا برقعے میں گرفتار ہونا انہی ’مہربانوں ‘ کی ہدایات پر