کتاب: محدث شمارہ 313 - صفحہ 57
بھی پرکاہ کی اہمیت نہیں دی گئی۔ آج تک ان شہید ہونے والوں کے خون سے اسلام آباد کی فضا بوجھل اور سوگوار ہے اورمستقبل میں بھی شہداکے خون کی یہ خوشبو ایک عرصہ تک اسلام آباد کی فضا میں رچی بسی رہے گی۔اس سانحہ پر ہر پاکستانی کا دل غم واندوہ سے بوجھل ہے کیونکہ یہ ایک قوم کے بعض افراد کی ہی دوسروں پر طاقت آزمائی کی ایک المناک مثال ہے۔مرنے اور مارنے والے دونوں ایک ہی دھرتی کے سپوت اور ایک ہی قوم کے فرزند ہیں ۔
جنرل مشرف نے اس واقعہ سے چند روز پہلے میڈیا سے کہا تھا کہ اگر میڈیا لاشیں نہ دکھائے تو اس معاملہ کو بڑی آسانی سے حل کیا جاسکتا ہے لیکن میڈیا نے یہ بات تلقین وترغیب سے نہ مانی تو حکومتی احکامات کے بل بوتے پر میڈیا کو جائے سانحہ سے میلوں دو رکردیا گیا۔ اور آج تین ہفتے گزر جانے کے بعد بھی اس واقعہ کے حقائق مخفی ہیں جو امریکہ کے مطابق آئندہ بھی پردۂ خفا میں ہی رہیں گے۔ اقتدار پر براجمان قوتوں نے تو جن محرکات کے تحت اس سنگ دلانہ ’آپریشن سائلنس‘ کے احکامات صادر کئے، ان سے آہستہ آہستہ پردہ اُٹھتا ہی رہے گا، البتہ اُن مسلمان فوجیوں کی غیرتِ ایمانی اور حمیت ِدینی پر بھی حیرت ہے کہ اُنہوں نے کس شقاوت سے اپنی سنگینوں کا نشانہ ان پردہ دار طالبات کوبنایا جن کی جھلک بھی کسی غیرمرد نے نہ دیکھی ہوگی۔ باپردہ خواتین کا تو آج بھی مسلم معاشرے میں غیرمعمولی احترام کیا جاتا ہے اور ان کو دیکھنے والی بے باک نظریں بھی آخر کار جھک جانے پر مجبور ہوجاتی ہیں لیکن جارحیت کرنے والوں کو اس کا کوئی خیال آڑے آیا اور نہ ہی ان درو دیوار کی بے حرمتی کا جنہیں خانوادۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محترم خواتین سے منسوب کیا گیاتھا۔ اس آپریشن کے ذریعے قوم اور اس کے محافظوں میں خون کی ایک لکیر کھینچ د ی گئی جس کے اثرات انتہائی مہلک ہوں گے۔
اس بارے میں دو رائے نہیں ہوسکتیں کہ یہ سانحہ انتہائی المناک ہے جس کے اس سے بہتر کئی اور حل بھی ہوسکتے تھے۔لیکن ۱۱ جولائی کو وزیر اعظم اور ۱۲ جولائی کو وزیر داخلہ کے بیانات سے ہر بات بخوبی واضح ہوجاتی ہے کہ اوّل الذکر کے مطابق آپریشن ۶ ماہ پہلے سے طے تھا اور وزیر داخلہ کے مطابق مدرسہ کو شہید کرنا ہمارے بنیادی اَہداف میں شامل تھا، حتیٰ کہ صدر بش نے بھی اپنی تقریر میں کہاکہ لال مسجد ہمارے ایجنڈے پر موجود تھی۔ چنانچہ ۲۴/ جولائی کو عوام کے پرزور احتجاج کے باوجود جامعہ حفصہ کی وسیع وعریض عمارت کو کلی طورپرمسمار کردیا گیا۔ ابھی
____________
٭ فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ((لاَ تَقْتُلُوا شَیْخًا فَانِیًا وَلاَ طِفْلًا وَلاَ صَغِیرًا وَلاَ امْرَأَۃً )) (صحیح سنن ابو داود :۲۶۱۴)