کتاب: محدث شمارہ 313 - صفحہ 53
کہ اقوال و افعال رسول پر مشتمل اُسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کے ’اَغلال و اِصر‘‘ میں لوگوں کو جکڑ دیا۔ اب چاہئے تو یہ تھا کہ یہ برخود غلط لوگ اپنی کوتاہی کو محسوس کرتے جو مغرب کی ذہنی غلامی کے باعث حقیقت دین سے بے بہرہ ہونے کے باعث پیدا ہوئی تھی، لیکن اُنہوں نے اپنی غلط روش پر برقرار رہتے ہوئے کتاب اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا بالفاظِ دیگر قرآن و سنت کے باہمی تعلق کو نظر انداز کردیا۔ علوم حدیث کا خود تحقیقی مطالعہ کرنے کی بجائے مستشرقین کی اندھی تقلید پر اعتماد کیا، احادیث کو پرکھنے اور اس سے اخذ ِمسائل کے طریقوں کو جاننے کی رتی بھر کوشش نہیں کی، کتب ِاحادیث کا مطالعہ اس ذہنیت کے ساتھ کیا جس کے ساتھ عیسائی مشنریوں اور آریہ سماجی تحریکوں نے کبھی قرآن کا مطالعہ کیا تھا۔ فقہ کے مآخذ اور اس کے اُصولوں کو معلوم کرنے کے لئے معمولی اور قلیل وقت بھی صرف نہیں کیا، مگر حال یہ ہے کہ ناقص اور غیرمعتبر معلومات کی بنا پر یہ لوگ خود مجتہد ِمطلق بن کر ایک رائے قائم کرتے ہیں اور پھر بڑے فاضلانہ طمطراق کے ساتھ ایک ایسا مضمون تحریر فرماتے ہیں جس کی ابتدا مولوی پر سب و شتم اور انتہا اپنے اعلانِ اجتہاد و تفقہ پر ہوتی ہے۔ ان کے مضامین پڑھنے سے یہ حقیقت و اشگاف ہوجاتی ہے کہ جن اُمو رپر یہ لوگ بحث کرتے ہیں ، ان کی ابجد تک سے ناواقف ہیں ، لیکن اپنے جہل و بے علمی پر پردہ ڈالنے کے لئے حربہ یہ اختیار کرتے ہیں کہ اپنے فکری مخالفین کے خلاف طعن و تشنیع کا ایسا شور مچا دیا جائے کہ عامۃ الناس کی نگاہیں ان کے علمی اِفلاس کی طرف متوجہ ہی نہ ہوپائیں ۔ اس امر کی بہترین مثال ’مفکرقرآن‘ جناب چوہدری غلام احمد پرویز کی ذات میں پائی جاتی ہے جو اگرچہ مستشرقین کی اندھی تقلید میں طعن برحدیث کے سلسلہ میں ان ہی کی چچوڑی ہوئی ہڈیوں کو جب اپنے منہ سے اُگلتے ہیں تو اُنہیں ’دلائل‘ کا نام دیتے ہیں ، حالانکہ خود ’مفکر قرآن‘ صاحب فنِ حدیث کی ابجد تک سے ناواقف ہوتے ہیں ۔ گولڈ زیہر اور شاخت وغیرہ نے تو ممکن ہے کہ اعتراض ڈھونڈنے کے لئے احادیث کا کچھ نہ کچھ مطالعہ کیا ہو، لیکن ہمارے ’مفکر قرآن‘ صاحب کو اس فن کے بارے میں اتنا بھی مطالعہ نہیں ہے کہ مبادیاتِ فن ہی سے شناسا ہوں ۔ علم حدیث کی بالکل ابتدائی اصطلاحات تک سے قطعی ناواقف اور مطلق بے خبر تھے اور یہ تک نہیں جانتے تھے کہ ضعیف حدیث کسے کہتے ہیں اور اپنی جہالت کی بنا پر وہ ’ضعیف حدیث‘ کا معنی ’غلط حدیث‘