کتاب: محدث شمارہ 313 - صفحہ 31
٭ اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی مشہور حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لن یُّفْلِحَ قوم وَلَّوْا أمرَھم امرأۃ)) (صحیح بخاری:۴۴۲۵)
’’وہ قوم ہرگز فلاح نہیں پاسکتی جو اپنے معاملات عورتوں کے سپرد کردے۔‘‘
٭ اور یہ بھی روایت کیا گیا ہے کہ
((ھلکت الرجال إذا أطاعت النسائ)) (مسند احمد:۵/۴۵)
’’جب مر عورتوں کی اطاعت کرنے لگیں گے تو ہلاک ہو جائیں گے۔‘‘
٭ اور ایک حدیث میں یوں ہے:
((وما رأیت من ناقصات عقل ودین أغلب للب الرجل منکن))
’’میں نے تم عورتوں سے بڑھ کر کم عقل اور ناقصِ دین کسی کو نہیں دیکھا جو کسی اچھے بھلے دانا مرد کی عقل کھو دیتی ہیں ۔‘‘ (مستدرک حاکم:۴/۶۴۵)
٭ ایک بار مشہور شاعر اعشی (عبداللہ بن اعور بازنی) نے اپنی ایک ملاقات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے کچھ اشعار سنائے، تو ان میں ایک مصرعہ یہ تھا: وَھُنَّ شُرُّ غالبٍ لِمَنْ غَلَبَ
’’اور یہ عورتیں جس پر غالب آجائیں تو بہت بُری ہوتی ہیں ۔‘‘
تو آپ یہ مصرعہ بار بار دہرانے لگے۔ (معرفۃ الصحابۃ لابی نعیم:۳/۳۳۱)
الغرض ان حقائق سے واضح ہوتا ہے کہ مردوں کو چاہئے کہ اپنی عورتوں کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیں اور یہ جو عورتیں اسلامی حدود سے تجاوز کررہی ہیں ، ان کے ہاتھ پکڑیں ، اور اُنہیں کپڑوں کے نت نئے غیراسلامی فیشن اپنانے سے منع کریں ۔ اللہ کی حدود کے معاملے میں ان کے ساتھ ہرگز کوتاہی نہ کریں ۔ یاد رہے کہ یہ ذمہ داری مردوں پر شریعت اسلامیہ نے بھی واجب ٹھہرائی ہیں ۔ اللہ عزوجل کا فرمان ہے :
﴿یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْا اَنْفُسَکُمْ وَاَھْلِیْکُمْ نَارًا وَّقُوْدُھَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃُ عَلَیْھَا مَلَائِکَۃٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰه مَا اَمَرَھُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُوْمَرُوْنَ﴾ (التحریم:۶)
’’ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچا لو، جس کا ایندھن لوگ ہوں گے اور پتھر۔ اور اس پر ایسے فرشتے مقرر ہیں جو بڑے تند خُو اور سخت ہیں ، اللہ جو انہیں حکم