کتاب: محدث شمارہ 313 - صفحہ 28
3. عورتوں کے مقبولیت پانے والے موجودہ لباسوں میں ایک قباحت یہ ہے کہ وہ مردوں کے لباس سے مشابہت رکھتے ہیں جسیاختیار کرنا ایک کبیرہ گناہ ہے۔ حدیث میں ہے :
((لعن اللّٰه المُتَشَبِّہَات من النساء بالرجال ولعن اللّٰه المُتَشَبِّھِیْنَ من الرجال بالنسائ)) (معجم کبیر از طبرانی:۴۱۵۰)
’’اللہ کی لعنت ہے، ایسی عورتوں پرجو مردوں کی مشابہت اختیار کریں ،اور اللہ کی لعنت ہے ایسے مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت اپنائیں ۔‘‘
دوسری روایت میں ہے :
((لعن اللّٰه المُتَخَنِّثِیْنَ من الرجال والمترجلات من النسائ))
’’ اللہ کی لعنت ہے ایسے مردوں پر جو ہیجڑے بنتے ہیں اور ایسی عورتوں پر جو مردوں کی مشابہت اپنائیں ۔‘‘ (مصنف ابن ابی شیبہ:۶/۲۳۶)
جو عورت مردوں کی مشابہت اختیارکرتی ہے، وہ آہستہ آہستہ ان کی عادات بھی اپنانے لگتی ہے ،مثلاًکھلے عام باہر نکلنا، زینت کااظہار کرنا، مردوں کی مجلسوں میں بیٹھنا۔ ان عادات کا لازمی نتیجہ یہ نکلے گا کہ ایسی عورت کا جسم بھی ظاہر اور نمایاں ہوگا۔ عورت میں عموماً دوسروں سے ممتاز ہونے کا رجحان پایا جاتا ہے جیسا کہ یہ عادات مردوں میں بھی پائی جاتی ہیں ۔ اِن عادات کی بنا پر عورت کا ایسے اعمال میں پڑ جانے کا شدید احتمال ہوتا ہے جو حیا اور نسوانی صفات اور حدود کے بالکل خلاف ہوں ۔
بالکل اسی طرح جو مرد عورتوں کی مشابہت اور ان کی نقالی کرتے ہیں ، وہ ان کی سی عادات بھی اپنانے لگتے ہیں حتی کہ ہیجڑہ پن اور تلون مزاجی ان کی مستقل عادت بن جاتی ہے بلکہ بعض تو بالکل عورتوں کا سا چال چلن اختیار کرلیتے ہیں ۔ اللہ کی بے شمار رحمتیں اور سلامتی ہو اس ہستی پر جس نے اللہ کا دین ہمیں خوب واضح کرکے پہنچایا اور کامل طور پر اللہ کی امانت ادا فرما دی اور اُمت کی خیرخواہی میں قطعاً کوئی کمی نہیں چھوڑی۔
ان اسلام دشمن فرنگیوں کے نقش قدم پر چلنے کانتیجہ یہ نکلا ہے کہ مردوں عورتوں کی اکثریت بے محابا اکٹھے باہر آتے جاتے اور دفتروں میں اکٹھے کام کرتے ہیں ۔ دکانوں اور بازاروں میں بھی اکٹھے کام کرتے ہیں ، عورتیں بلا محرم اور بلا جھجک دوسروں کے ساتھ سفر کرتی نظرآتی