کتاب: محدث شمارہ 313 - صفحہ 18
4. کیا قرآن کا متن ایک قراء ت کے سوا کسی اورقراء ت کو قبول ہی نہیں کرتا؟
اب ہم غامدی صاحب کے موقف کے اس نکتے پر بحث کریں گے کہ کیا قرآن کا متن ایک قراء ت کے سوا کسی دوسری قراء ت کو قبول کرتا ہے یا نہیں ؟
غامدی صاحب کا یہ موقف ہرگز صحیح نہیں ہے کہ قرآن کا متن ایک روایت ِحفص کے سوا کسی دوسری قراء ت کو قبول ہی نہیں کرتا۔ حقیقت یہ ہے کہ قرآن کے متن میں تمام قراء اتِ متواترہ کی گنجائش موجود ہے۔ اہل علم جانتے ہیں کہ موجودہ مصاحف کے قرآنی الفاظ رسم عثمانی کے مطابق لکھے گئے ہیں ۔ اس رسم الخط کی خوبی اور کمال یہی ہے کہ اس میں تمام قراء اتِ متواترہ (سبعہ و عشرہ) کے پڑھنے کا امکان موجود ہے اور یہ ساری قراء ات حضرت عثمان کے اطرافِ عالم میں بھیجے ہوئے نسخوں کے رسم الخط میں سما جاتی ہیں ۔
مثال کے طور پر سورۂ فاتحہ کی آیت ﴿مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ﴾ کو لیجیے۔اسے رسم عثمانی میں (بغیر اعراب اور نقطوں کے) یوں لکھا گیا تھا: ملک یوم الدیں
اس آیت میں لفظ ملک کو مٰلِکِ اور مَلِکِ دونوں طرح سے پڑھا جاسکتا ہے اور یہ دونوں قراء تیں متواترہ ہیں ۔ روایت ِحفص میں اسے مٰلِکِ (میم پر کھڑا زبر) اور روایت ِورش میں اسے مَلِکِ (میم پر زبر) کے ساتھ پڑھتے ہیں ۔ حجاز میں یہ دونوں الفاظ ایک ہی مفہوم کے لیے استعمال ہوتے تھے۔ یعنی روزِ جزا کا مالک یا روزِ جزا کا بادشاہ۔ بادشاہ بھی اپنے علاقے کا
_________________
٭ یہاں یاد رہنا چاہئے کہ قرآن کریم میں کسی بھی قراء ت کے مستند ہونے کے لئے یہ شرط بنیادی حیثیت رکھتی ہے، چنانچہ قراء ات کی مشہور کتاب ’شاطبیہ ‘کی شرح ’عنایاتِ رحمانی‘ کے مؤلف قاری فتح محمد لکھتے ہیں اوریہی بات امام القراء محی الاسلام عثمانی پانی پتی نے اپنی کتاب ’شرح سبعہ قراء ت‘ میں بھی لکھی ہے کہ
’’1. جو قراء ت عربیت کے موافق ہو اگرچہ یہ موافقت بوجہ ٍ ہو، 2. مصاحف ِعثمانیہ میں سے کسی ایک کے مطابق ہو خواہ یہ مطابقت احتمالاً ہو، 3. متواتر ہو… وہ قراء تِ صحیحہ اور ان احرفِ سبعہ میں سے ہے جن پر قرآن نازل ہوا۔مسلمانوں کا اس کو قبول کرنا واجب ہے۔ (ج۱/ص۱۰۳) اوراگر تینوں میں سے کسی شرط میں خلل آجائے تو وہ قراء ت شاذہ، ضعیف یا باطل ہوگی۔حافظ ابو عمرو عثمان دانی رحمۃ اللہ علیہ ، ابوالعباس احمد بن عمار مہدوی، ابو محمد مکی اور حافظ ابو شامہ وغیرہ متقدمین کا یہی موقف ہے۔(عنایاتِ رحمانی: ج۱/ص ۱۶) مزید تفصیلات کیلئے المنجد المقرئین: ص ۱۵، ۱۶، ۱۹،لطائف الاشارات ۱/۶۹، الا بانہ: ص ۵۷تا ۵۹، ۶۲،۱۰۰ (ح م)