کتاب: محدث شمارہ 313 - صفحہ 14
6. عرب و عجم کے تمام معروف قراء حضرات کی مختلف ’قراء ات‘ میں تلاوتیں آڈیو اور ویڈیو کی صورت میں موجود ہیں ۔
7. عالم اسلام کے درجن بھر ممالک (جن میں مراکش، الجزائر، تیونس، لیبیا اور موریطانیہ وغیرہ شامل ہیں ) میں روایتِ حفص کی بجائے روایت ِورش (امام ورش جو امام نافع بن عبدالرحمن کے شاگرد تھے) رائج ہے اور وہ اسی روایت ِورش کے مطابق قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اور اسے قرآن سمجھتے ہیں ۔ کیا کروڑوں کی تعداد میں یہ مسلمان ’غیر قرآن ‘ کو قرآن سمجھ بیٹھے ہیں ؟ کیا غیر قرآن کو قرآن سمجھ لینے کے بعد وہ مسلمان باقی رہے ہیں یا نعوذ باللہ کافرہوچکے ہیں ؟ کیا اُمت ِ مسلمہ کے پاس قرآن محفوظ نہیں ؟جبکہ اس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لے رکھا ہے : ﴿إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ﴾ (الحجر:۹)
’’بے شک ہم نے یہ ذکر (قرآن) نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں ۔ ‘‘
پھر جب خود اللہ تعالیٰ نے قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری لے رکھی ہے تو ایک ایسی چیز جو قرآن نہیں وہ اُمت ِمسلمہ میں بطورِ قرآن کیسے متعارف، مروّج اور متداول ہے؟
8. جس طرح ہمارے ہاں روایت ِحفص کے مطابق مصاحف لکھے اور تلاوت کیے جاتے ہیں ، اسی طرح شمالی افریقہ اور بعض دوسرے ممالک میں روایت ِورش وغیرہ کے مطابق مصاحف لکھے اور تلاوت کیے جاتے ہیں اور وہاں کی حکومتیں بھی سرکاری اہتمام میں روایت ِورش کے مطابق مصاحف شائع کرتی ہیں ۔ حال ہی میں سعودی عرب کے مجمع الملک فہد (مدینہ منورہ) نے بھی لاکھوں کی تعداد میں روایت ِورش، روایت دُوری اور روایت ِقالون کے مطابق مصاحف متعلقہ مسلم ممالک کے لیے طبع کردیے ہیں ۔٭
9. اُمت ِمسلمہ کا قولی اور عملی تواتر ہی قراء اتِ متواترہ کے صحیح ہونے کا بین ثبوت ہے۔
10. صحیح احادیث ٭ سے بھی ہمیں قرآنِ مجید کی ایک سے زیادہ قراء توں کا ثبوت مل جاتا ہے :
_________________
٭ سعودی حکومت کے شائع کردہ یہ مصاحف ادارۂ محدث کی لائبریری میں موجود ہیں جنہیں حرمین شریفین میں آمد کے موقع پر ان ممالک کے حجاج اور زائرین میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
٭ سبعہ احرف کو ثابت کرنے والی تمام احادیث کی تخریج پر ایک مستقل تفصیلی مقالہ محدث میں شائع ہو چکا ہے جس میں ایسی احادیث کو متواتر ثابت کیا گیا ہے۔ دیکھئے ’محدث‘ بابت اگست ۱۹۹۳ء ص۳۳ تا ۶۴