کتاب: محدث شمارہ 310 - صفحہ 8
دینے کا حکم دیں جبکہ علماے دین رقص و سرود کو منکرات میں شامل کرتے ہیں اور اُمت ِمسلمہ کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے کہ وہ منکرات کو بزورِ بازو روکیں یعنی غامدی صاحب کو رقص وسرود کے جواز کا فتویٰ دینے سے ہر طرح روکیں ۔
کیا بدعات ’منکرات‘ میں شامل ہیں ؟
جناب جاوید احمد غامدی صاحب نے جامعہ حفصہ کے حوالے سے اپنے ایک حالیہ ٹی وی پروگرام٭ میں یہ موقف اختیار کیا ہے کہ بدعات،منکر کی تعریف میں داخل نہیں ہیں ۔ ہم موصوف کی توجہ ایک صحیح حدیث کی طرف دلانا چاہیں گے جس میں ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بدعت کے لیے منکر کا لفظ استعمال کیا ۔حضرت طارق بن شہاب رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے:
أول من بدأ بالخطبۃ یوم العید قبل الصلاۃ مروان فقام إلیہ رجل فقال الصلاۃ قبل الخطبۃ فقال قد ترک ما ھنالک فقال أبو سعید: أما ھذا فقد قضی ما علیہ۔سمعت رسول اللّٰه یقول من رأی منکم منکرًا فلیغیرہ بیدہ فإن لم یستطع فبلسانہ فإن لم یستطع فبقلبہ وذلک أضعف الإیمان (صحیح مسلم:کتاب الایمان،باب کون النھی عن المنکرمن الایمان)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کی لغت میں منکر کے لفظ میں بدعات بھی شامل تھیں جبکہ جناب جاوید غامدی صاحب کی عربی معلی اس بات کی جازت نہیں دیتی کہ بدعات کو منکرات میں شامل کیا جائے… یا للعجب !
دعوت اور امر بالمعروف و نہی عن المنکرکا فرق
دعوت اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر جب اکٹھے استعمال ہوں تو ان میں ایک گونہ فرق