کتاب: محدث شمارہ 310 - صفحہ 5
الأربعین:ص۱۸۸بحوالہ ’معروف منکر‘ از جلال الدین عمری:ص۷۹)
’’منکر سے مراد جس کو شریعت نے ناپسند جانا ہو اور اس سے منع کیا ہو اور جس سے وہ راضی نہ ہو۔‘‘
٭ علامہ مناوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
((من رأی منکم منکرًا)) شیئا قبَّحہ الشرع فعلا أو قولا (التیسیر بشرح الجامع الصغیر:جلد۲/ص۴۱۸ )
’’من رأی منکم منکرا‘سے مراد وہ چیز ہے جس کے کہنے یا کرنے کو شریعت نے ناپسند جانا ہو۔‘‘
٭ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
یدخل في المعروف کل واجب وفي المنکر کل قبیح والقبائح ھي السیئات وھي المحظورات کالشرک والکذب والظلم والفواحش
(العقیدۃ الأصفہانیۃ:ص۱۲۱)
’’معروف میں ہر واجب داخل ہے اور منکر میں ہر برائی داخل ہے یعنی وہ باتیں کہ جن سے شریعت نے منع کیا ہے جیسا کہ شرک،جھوٹ،ظلم اور بے حیائی کے کام ہیں ۔‘‘
٭ امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
إنھم یأمرون بما ھو معروف في ھذہ الشریعۃ وینھون عما ھو منکر فالدلیل علی کون ذلک لشيء معروفا أو منکرا ھو الکتاب و السنۃ (إرشادالفحول:ص۷۴ )
’’وہ ہراس چیز کا حکم دیتے ہیں جو اس شریعت میں معروف ہے اور اس سے منع کرتے ہیں جو منکر ہے پس اس چیز کے معروف یامنکر ہونے کی دلیل قرآن و سنت ہی ہیں ۔‘‘
٭ علامہ ابن الاثیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
المعروف اسم جامع لکل ما عرف من طاعۃ اللّٰه والتقرب إلیہ والإحسان إلی الناس وکل ما ندب إلیہ الشرع ۔۔۔ وکل ما قبحہ الشرع وحرمہ وکرھہ فھو منکر (النھایۃ:جلد۳،ص۴۴۲)
’’معروف ایک جامع لفظ ہے جس میں ہر وہ چیز شامل ہے جو کہ اللہ کی اطاعت اور اس کا تقرب حاصل کرنے کے لیے اور لوگوں سے حسن سلوک کے حوالے سے معروف ہواور ہر وہ چیز جس کو شریعت نے پسندیدہ قرار دیا ہو۔۔اور ہر وہ چیز جس کو شریعت نے برا کہا ہو اور حرام