کتاب: محدث شمارہ 310 - صفحہ 36
کوئی حق حاصل نہیں ۔اُنہوں نے کہا کہ جامعہ حفصہ یا لال مسجد کے کسی طالب علم نے بھی نہ تو اسلام آباد میں کسی خاتون کو گاڑی چلانے سے روکا ہے اور نہ ہی کسی دوکاندار کو دھمکی دی ہے اور نہ ہی کسی خاتون پر تیزاب پھینکنے کا واقعہ اسلام آباد میں ہوا ہے ۔ ۱۷/اپریل :مبینہ ذرائع کے مطابق ایک فوجی ہیلی کاپٹر نے سوموار کے روز تقریباً صبح ساڑھے دس بجے کے قریب جامعہ حفصہ اور اس سے متصل لال مسجد کے اوپر کافی دیر تک پرواز کی۔لال مسجد کے خطیب مولانا عبد الرشید غازی صاحب نے بی بی سی کو اپنے ایک انٹرویو کے دوران کہا: فوجی ہیلی کاپٹر تقریباً بیس منٹ تک لال مسجد اور جامعہ حفصہ کی فضا میں پرواز کرتا رہا، ہیلی کاپٹر کی پرواز بہت نیچی تھی اور اس میں بیٹھے ایک فوجی نے مدرسے کی تصویریں بھی اُتاریں ۔ علاوہ ازیں ہیلی کاپٹر سے طلباء و طالبات پر کیمیائی گیس بھی پھینکی گئی ۔مولانا کا کہنا تھا کہ جب اس مسئلے میں چوہدری شجاعت سے بات ہوئی تو اُنہوں نے اس واقعے سے لاعلمی کااظہار کیا اور واقعے کی تحقیقات کرانے کی یقین دہانی کرائی۔ ۱۸/ اپریل :مبینہ ذرائع کے مطابق لال مسجد کی انتظامیہ کی طر ف سے یہ بیان اخبارات میں آیا: زہریلی گیس سے جامعہ حفصہ کی پانچ سو معلّمات و طالبات چوبیس گھنٹے گزرنے کے باجود بھی، ابھی تک متاثر ہیں جبکہ بعض طالبات کیمیائی گیس کے اثرات سے بے ہوش بھی ہوئیں ۔ایک نجی ٹی وی کے ملازمین نے جو کہ موقع پر موجود تھے، اس واقعے کی تصاویر بھی لیں ۔ علاوہ ازیں جامعہ حفصہ میں موجود سوئٹزر لینڈ کی دو صحافی خواتین نے بھی اس واقعے کو کور کیا۔ جبکہ دوسری طرف پشاور میں منعقدہ جمعیت علماے اسلام کے زیر اہتمام ایک کنونشن میں ملک بھر کے دو ہزار علما، مذہبی اساتذہ اورمدارس کے منتظمین نے لال مسجد، اسلام آباد کی انتظامیہ کی طرف سے نفاذِ شریعت کے اعلان کو دینی مدارس کے خلاف ایک سازش قرار دیااور خود کش حملے اور شریعت کے جبری نفاذ کو غیرا سلامی قرار دیا۔ ۲۰/اپریل :وفاق المدارس العربیہ کی مجلس عاملہ کی دو روز ہ میٹنگ کے بعد ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے حکومت ِپاکستان درج ذیل مطالبات کیے گئے:حکومت جامعہ حفصہ اور لال مسجد کے مطالبات کو منظور کرے، ملک میں اسلامی نظام نافذ کرے،گرائی جانے والی مسجد