کتاب: محدث شمارہ 310 - صفحہ 33
چلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ دوسری طرف سے لال مسجد کے نائب خطیب عبد الرشید غازی کی طرف سے اعلان ہوا :ہم نے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے۔
۱۰/اپریل :مبینہ ذرائع کے مطابق جناب پرویز مشرف نے کہا :کالے کوٹوں اور کالے برقعوں کو اکٹھا نہیں ہونے دیں گے۔صدارتی کیمپ آفس راولپنڈی میں حکومتی عہدیداران کے اہم اجلاس میں کئے گئے فیصلے کے دوران یہ کہا گیا :لال مسجد کی انتظامیہ کے خلاف میڈیا مہم شروع کی جائے۔ وفاقی وزیر تعلیم جناب جاوید اشرف قاضی نے بیان دیا: ’’جامعہ حفصہ سرکاری زمین پر قبضہ کر کے بنایا گیا ہے، فوری خالی کرائیں گے۔‘‘ جناب چوہدری شجاعت نے اپنے ایک بیان میں مذاکرات کی حمایت کی اور اس بات پر زور دیا کہ معاملہ پر امن طریقے سے حل ہو۔ ‘‘
۱۱/اپریل :مبینہ ذرائع کے مطابق جناب چوہدری شجاعت نے ایک دفعہ پھر منگل کی شب جامعہ حفصہ کا دورہ کیا، یہ مذاکرات تقریباً اڑھائی گھنٹے جاری رہے جس کے نتیجے میں حکومت نے سات شہید کی گئی مساجد کی دوبارہ تعمیر کی یقین دہانی کرائی، علاوہ ازیں دونوں بھائیوں نے اس وقت تک چلڈرن لائبریری پر قبضہ برقرار رکھنے کا اعلان کیا جب تک کہ حکومت شریعت کو نافذ کرنے کی یقین دہانی نہیں کراتی۔
۱۲/اپریل:مبینہ ذرائع کے مطابق وزیراعظم جناب شوکت عزیز کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس تقریبا پانچ گھنٹے تک جاری رہا۔وفاقی وزیر برائے بندر گاہ و جہاز رانی جناب بابر غوری، وفاقی وزیر تعلیم جناب جاوید اشرف قاضی اور وزیر خارجہ جناب خورشید قصوری کا کہنا تھا کہ لال مسجد کے خلاف فوراً ایسا ایکشن لیا جائے کہ جس سے یہ معاملہ ختم ہو جائے جبکہ بعض دوسرے وزرا جن میں وزیر مذہبی اُمورجناب اعجاز الحق ‘وزیر داخلہ جناب آفتاب احمد شیر پاؤ اور جناب ہمایوں اخترشامل ہیں ، کا بیان تھا کہ معاملہ مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہونا چاہیے۔ جبکہ دوسری طرف آئی این پی کو دیے گئے اپنے ایک انٹر ویو کے دوران مولاناعبد العزیزغازی نے کہا:’’ایم ایم اے والے سرحد میں اپنی حکومت کے باوجود اسلامی نظام نافذ نہیں کر سکے، وہ ہماری مدد کیا کریں گے۔ایم ایم اے والے جمہوریت کے ذریعے اسلامی