کتاب: محدث شمارہ 310 - صفحہ 32
دھمکی نہیں دی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ بعض لوگ ہمارا موقف سنے بغیر غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں ۔ ۷/اپریل :مبینہ ذرائع کے مطابق جناب پرویز مشرف نے اپنے ایک بیان میں کہا:’’لال مسجد والے غیر اسلامی کاروائیاں چھوڑ دیں ، ڈنڈہ بردار آ گئے تو ملک میں لا قانونیت پھیل جائے گی۔ ایسا کبھی نہیں ہونے دیں گے،لال مسجد والے اپنا بند ذہن کھولیں ، دعا ہے اللہ اُنھیں ہدایت دے۔‘‘ جناب جاوید احمد غامدی صاحب نے بیان دیا:’’علما داعی ہیں ، قاضی نہیں ۔ شرعی عدالت کا قیام خلافِ دین ہے۔‘‘جناب پرویز الٰہی کا درج ذیل بیان اخبارات میں شائع ہوا:’’لال مسجد کا معاملہ مذاکرات سے حل کرنا چاہیے، لال مسجد اور جامعہ حفصہ کی طالبات قانون ہاتھ میں نہ لیں ۔ قوانین بنانا اور اُنہیں نافذ کرنا ریاست کا کام ہے۔‘‘ جناب قاضی حسین نے بیان دیا:’’شریعت کورٹس ہر جگہ موجود ہیں ،خانہ جنگی چاہتے ہیں اور نہ ریاست کے اندر ریاست چاہتے ہیں ۔ہم پاکستان کو استعماری ایجنٹوں سے آئینی اور قانونی طور پر آزاد کرائیں گے ۔‘‘ ۸/اپریل:مبینہ ذرائع کے مطابق حکومت نے لال مسجد کی ویب سائٹ پر پابندی لگا دی۔ جناب پرویز مشرف کے ایما پر جناب چوہدری شجاعت حسین لال مسجد کی انتظامیہ سے مذکرات کے لیے گئے۔ تقریباً دو گھنٹے تک یہ مذاکرات جاری رہے، دونوں فریقین اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔ نیویارک سے شائع ہونے والے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے لال مسجد کی انتظامیہ نے اپنے ایک بیان میں کہا: ’’ہم ایسی عدالت سے انصاف کی اُمید نہیں رکھتے جس کے سربراہ کو سڑکوں پر بال پکڑ کرگھسیٹا گیا، جس کا سربراہ خود انصاف مانگتا پھر رہا ہے۔‘‘ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ’’ جامعہ حفصہ کی سات ہزار خواتین میں سے ستر فی صد کا تعلق شمالی علاقہ جات سے ہے اور وہ کلاشنکوف چلانا جانتی ہیں ۔‘‘ ۹/اپریل :مبینہ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ جناب آفتاب احمد شیر پاؤ نے ایک نجی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا:حکومت کا موقف ہے کہ معاملہ پر امن طریقے سے حل ہو۔ جامعہ حفصہ کی طالبات کے والدین کو متنبہ کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے ایک اشتہاری مہم