کتاب: محدث شمارہ 310 - صفحہ 29
طالبات نے اڈّے کی نگران سے کہا: یہ غلط کا م کرنا ٹھیک نہیں ہے، یہ بہنیں اور بیٹیاں آپ کی ہیں ، آپ نے ان لوگوں کو غلط کاموں میں ڈال رکھا ہے۔ اس پر اس عورت نے کہا: میرے ہاتھ بہت لمبے ہیں اور میں کسی سے ڈرتی نہیں ہوں اور میں تم لوگوں کو دیکھ لوں گی۔اس پر طالبات نے کہا کہ وہ بھی سواے اللہ سے کسی سے ڈرنے والی نہیں ہیں اور ہم تو آپ کو پیار ومحبت سے بات سمجھا رہے ہیں اور آپ دھمکیاں دے رہی ہیں ۔ اس نے ایک سوال یہ کیا کہ آپ کو کس نے بتایا؟ تو طالبات نے کہا کہ ہمیں محلے والوں نے بتایا ہے تو اس نے کہا کہ میں محلے والوں سے نمٹ لوں گی۔ طالبات کے واپس آنے کے بعد اس محترمہ کی طرف سے معلّمات کو دھمکی آمیز فون موصول ہونے شروع ہو گئے تو معلّمات نے جواب دیا: آپ اپنے اخلاق و کردار کوتبدیل کریں ، ہم دھمکیوں سے مرعوب ہونے والی نہیں ہیں ، ہم سوائے اللہ سے اور کسی سے نہیں ڈرتیں ۔ اس محترمہ نے بعد ازاں اہل محلہ کو بھی دھمکیاں دیں ۔لال مسجد کے طلبہ نے لال مسجد میں ایک شکایت سنٹر قائم کردیاہے اور ایسے ہی جامعہ حفصہ میں مستوارات کے لیے ایک شکایت سنٹر قائم کر دیا گیا ہے۔ ‘‘
(www.lalmasjid.com )
یہ وہ پس منظر تھا کہ جس میں آنٹی شمیم کوغالباً ۲۷/ مارچ کو جامعہ حفصہ کی دو معلّمات، ان کے دو مرد ساتھیوں اور ڈرائیور نے جامعہ حفصہ پہنچایاتھا۔
۲۹/مارچ:مبینہ ذرائع کے مطابق پولیس نے جامعہ حفصہ کی دو معلّمات، ان کے دو مرد ساتھیوں اور ڈرائیور کو آنٹی شمیم اغوا کیس میں گرفتارکرلیاجبکہ جوابی کاروائی کرتے ہوئے لال مسجد کے طلبا نے دوپولیس اہلکاروں او ر دو پولیس کی گاڑیوں کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ رات گئے تک ضلعی حکومت اور لال مسجد کی انتظامیہ میں مذاکرات ہوتے رہے، مذاکرات کے نتیجے میں ضلعی حکومت نے ان دو معلّمات،ان کے دو مرد ساتھیوں اور ڈرائیور کو رہاکر دیاجن پر یہ الزام تھا کہ انہوں نے جی سکس اسلام آباد سے آنٹی شمیم نامی ایک خاتون،ان کی بیٹی، بہو اورچھ ماہ کی پوتی کوجامعہ حفصہ پہنچا دیا تھا۔لال مسجد کے خطیب نے ان افراد کی رہائی کے بعد دو پولیس اہل کاروں اور موبائل گاڑیوں کو چھوڑ دیا لیکن آنٹی شمیم اور ان کی رشتہ دار خواتین کوتاحال لال مسجدنے اپنی تحویل میں رکھا ۔
۳۰/مارچ :مبینہ ذرائع کے مطابق بدکاری کا اڈّا چلانے کے الزام میں محبوس شمیم اختر،اس کی بیٹی اور بہو کواڑھائی دن کی یرغمالی کے بعد لال مسجد کی انتظامیہ نے برقعے پہنا کررہا کر