کتاب: محدث شمارہ 310 - صفحہ 28
خواتین کے موقع پر کنونشن سنٹر میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ لال مسجد میں خواتین نے حکومت کو چیلنج کیا ہے۔ہمیں کمزور نہ سمجھا جائے۔ مجھے بتایا گیاہے کہ وہ خواتین خود کش حملے کے لیے تیار ہیں لیکن میں ڈرنے والا نہیں ہوں ۔ میں اندر جا کر لیڈ کرنے کو تیار ہوں لیکن کیا ادھر جا کر عورتوں کو ماریں ؟ مسجد کو اُڑا دیں ؟ تنازع کا دوسرا مرحلہ اور آنٹی شمیم کے واقعے کی اصل حقیقت درمیان میں کچھ دن فریقین کی طرف سے خاموشی رہی لیکن۲۵/مارچ کوجامعہ حفصہ کی طالبات اور لال مسجد کے طلبا کی طرف سے آنٹی شمیم نامی ایک عورت اور اس کی بہو اور بیٹی کے جامعہ حفصہ منتقلی کا ایک واقعہ ایسا ہواکہ جس نے ا س تنازع کو ایک دفعہ پھر بھڑکادیا ۔آنٹی شمیم کے واقعے کا حقیقی پس منظر کیا ہے؟ اس بارے میں ہم لال مسجد کی انتظامیہ کا وہ بیان یہاں نقل کر رہے ہیں جو کہ لال مسجد کی ویب سائٹ پر ۲۶/ مارچ کی پریس ریلیز کے حوالے سے موجود ہے : ’’لال مسجد کے طلبہ نے فحاشی و عریانی اور بدکاری کے اڈّوں کے خلاف اپنی مہم تیز کرتے ہوئے مختلف بازاروں اور مختلف علاقوں کے دورے شروع کر دیے جس میں میلوڈی، آبپارہ ودیگر مارکیٹیں شامل ہیں ۔ طلبہ نے ویڈیو سنٹروں پہ جا کر ان کو پیار ومحبت سے اس کام کو چھوڑنے کے لیے کہا تو الحمد للہ سب نے اس کام کو چھوڑنے کا وعدہ کیا۔گذشتہ روز طلبا کو آبپارہ کے کچھ لوگوں نے یہ اطلاع دی کہ یہاں آنٹی شمیم نامی خاتون اپنے گھر میں بد کاری کا اڈّہ چلا رہی ہے جس کے بعد مشورے سے یہ ترتیب قائم کی گئی کہ مردوں کا اندر جانا ٹھیک نہیں ہے، اس لیے کچھ طالبات بمع معلّمات اندر جائیں گی اور طلبہ باہر کھڑے رہیں گے۔تفصیلات کے مطابق تقریباً دن کے ساڑھے بارہ بجے ایک گاڑی میں طلبہ، دوسر ی گاڑی میں معلّمات بمع طالبات وہاں پہنچیں ۔ طلبہ باہر کھڑے رہے۔ محلے کے آتے جاتے لوگوں نے نے بڑی خوشی کا اظہار کیاکہ ہم تو اس اڈّے سے بہت تنگ تھے اور محلے والوں نے یہ بھی بتلایا کہ یہاں اوسطاً روزانہ کوئی ۱۵۰ کے قریب مرد آتے ہیں اور کئی بار پولیس بھی اس پر چھاپہ مار چکی ہے لیکن وہ بے بس نظر آتی ہے کیونکہ ان کے تعلقات بہت اونچے لوگوں سے ہیں ۔معلّمات اور طالبات جب اندر پہنچیں تو اندر کئی نوجوان لڑکیاں فل میک اپ میں تھیں اور برقعوں میں ملبوس اتنی خواتین کو دیکھ کر گھبراہٹ میں ایک لڑکی کمرے سے نیم برہنہ حالت میں نمودار ہوئی۔