کتاب: محدث شمارہ 310 - صفحہ 27
پولیس نے جامعہ حفصہ پر کریک ڈاؤن کی تیاریاں شروع کر دیں ،رینجرز نے گشت کرنا شروع کر دیا جبکہ جامعہ حفصہ کی طالبات نے بھی مدرسہ کی چھت پر پوزیشن سنبھال لی۔ ۱۱/فروری کے اخباری بیانات کے مطابق لال مسجد کے خطیب مولانا عبد العزیزنے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بیان دیاکہ ہمیں اُڑانے اور معاملہ فوجی بریگیڈ کے پاس بھجوانے کی دھمکی دی جا رہی ہے۔حکومت نے ہمارے فون کاٹ دیے، میرا موبائل فون چار گھنٹے بند رہا۔اسی طرح حکومت دو سو طالبات کو لائبریری سے بے دخل کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کرنا چاہتی ہے، حالانکہ طالبات نے لائبریری پرقبضہ صرف اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے کیا تھا۔ ۱۲/ فروری کی اخباری اطلاعات کے مطابق لائبریری سے طالبات کا قبضہ ختم کروانے کے لیے علما اور حکومت کے مابین مذاکرات کسی نتیجے کے بغیر ختم ہو گئے۔ جس پر انتظامیہ نے ویمن پولیس، ایف سی اور رینجرز طلب کر لی،جامعہ حفصہ نے بھی فارغ التحصیل طالبات کو بلوا لیا۔ ۱۳/فروری کی اخباری اطلاعات کے مطابق وزیر داخلہ جناب آفتاب احمد شیر پاؤ کی رہائش گاہ پر حکومت اور علما کے درمیان تقریبا چار گھنٹے مذاکرات ہوتے رہے جس کے نتیجے میں علما،سی ڈی اے اور انتظامیہ کے نمائندوں پر مشتمل آٹھ رکنی کمیٹی قائم کی گئی۔ علاوہ ازیں مسجد امیر حمزہ کی دوبارہ تعمیر کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا گیا۔ ۱۸/ فروری کے اخباری بیانات کے مطابق ضلعی حکومت نے علماے کرام کی وساطت سے لال مسجد اور جامعہ حفصہ کی انتظامیہ کو لائبریری کا قبضہ چھوڑنے کے لیے۴۸ گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیاجبکہ لال مسجد کی انتظامیہ نے مطالبات پورے ہونے تک قبضہ برقرار رکھنے کا اعلان کیا۔ ۱۶/ فروری کی اخباری اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم جناب شوکت عزیز نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم جب چاہیں لائبریری کا قبضہ ختم کرا سکتے ہیں ، قبضہ چھڑانا کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن ہم یہ چاہتے ہیں کہ معاملہ افہام و تفہیم اور خوش اسلوبی سے حل ہو، تاکہ بچیوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ ۹/ مارچ کی اخباری اطلاعات کے مطابق جناب پرویز مشرف نے اسلام آباد میں یومِ