کتاب: محدث شمارہ 310 - صفحہ 26
۲۷ جنوری کو لال مسجد کے مہتم مولانا عبد العزیز صاحب کی طرف سے اخبارات میں ایک بیان شائع ہوا کہ جس میں حکومت سے چند مطالبات کیے گئے تھے۔ ان مطالبات میں گرائی جانے والی مساجد کی تعمیر نو،ملک میں فحاشی کلچرکا خاتمہ، جامعہ حفصہ اور جامعہ فریدیہ کو بھیجے گئے حکومتی نوٹس کی واپسی اور پرویز مشرف کامساجد گرانے کے حوالے سے اللہ اور قوم سے معافی مانگنا شامل تھا۔مولانا نے مزید یہ بھی کہا کہ طالبات کا چلڈرن لائبریری پر اس وقت تک قبضہ برقرار رہے گا جب تک ملک کے اندر اسلامی نظام نافذ نہیں کیا جاتا۔
٭ مولانا کے اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ لال مسجد کی انتظامیہ نے شروع دن سے مساجد کی تعمیر نو کے علاوہ اپنے مطالبات میں فحاشی کے خاتمے اور اسلامی نظام کے نفاذ کی بات کی جو کہ ایک مستحسن امر ہے ۔
۲۹/ جنوری کی اخباری اطلاعات کے مطابق، جامعہ حفصہ کی طالبات نے مسجد کے احاطے میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیاجس میں طالبات کی طرف سے یہ اعلان کیا گیا کہ جان چلی جائے، ہم اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
یکم فروری کو متحدہ مجلس عمل کے صدرجناب قاضی حسین احمد کا یہ بیان اخبارت میں شائع ہوا:
’’ذبح ہونے کو تیار ہوں ،مسجد یا مدرسے کو گرانے کی اجازت نہیں دیں گے۔جامعہ حفصہ کی طالبات سے اظہار یک جہتی کے لیے قوم چلہ کرے۔‘‘
۳/فروری کے اخباری بیانات کے مطابق اسلام آباد پولیس نے کریک ڈاؤن کر کے مدارس کے ۱۲۵/ اساتذہ اور طلبا کو گرفتار کر لیا۔نیزجامعہ حفصہ اور جامعہ فریدیہ کو اپنے تجاوزات ختم کرنے کے لیے ۲۴ گھنٹے کا نوٹس دے دیا۔
۵/ فروری کی اخباری اطلاعات کے مطابق جامعہ حفصہ کی طالبات نے لائبریری کا قبضہ چھوڑنے سے انکار کر دیا جبکہ لال مسجد کے خطیب مولانا عبد العزیز کا یہ بیان شائع ہوا کہ اگر طالبات کے خلاف کوئی کاروائی کی گئی تو اسلام آباد میں لاواپھٹے گا۔
۱۰ /فروری کی اخباری اطلاعات کے مطابق،چلڈرن لائبریری پر جامعہ حفصہ کے قبضے کے حوالے سے علما اور حکومت کے مابین ہونے والے مذاکرات کی ناکامی کے بعداسلام آباد