کتاب: محدث شمارہ 310 - صفحہ 2
کتاب: محدث شمارہ 310
مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی
پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور
ترجمہ:
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
فکر ونظر
’ معروف و منکر، اور جناب جاوید احمد غامدی
سطورِ ذیل میں ہم قارئین کے سامنے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے شرعی تصورات اور بعض متجددین کی طرف سے پیش کیے گئے خانہ ساز نظریات کاقرآن و سنت اور ائمہ سلف کی آرا کی روشنی میں ایک علمی جائزہ پیش کررہے ہیں جو اسلام آباد کے معروف مدرسہ حفصہ اور لال مسجد کے حوالے سے اس وقت اخبارات کی شہ سرخیوں میں نمایاں ہے۔ اُمید ہے کہ قارئین اس بالواسطہ تبصرہ سے مستفید ہوں گے۔ ان شاء اللہ
براہِ راست تبصرہ اس لئے مناسب نہیں سمجھا گیا کہ اس واقعہ کی اندرونی کہانیوں کے بارے میں اہل علم و نظر مختلف الخیال ہیں ۔ اسی بنا پر مذکورہ مسجد و مدرسہ کی کہانی اخبارات کی زبانی ایک مستقل آرٹیکل کی صورت اس شمارہ میں شامل اشاعت ہے۔ (مدیر اعلیٰ)
معروف و منکر کا مفہوم اور اس کا تعین
اگر ہم آسان اور مختصر الفاظ میں قرآنی اصطلاح،معروف ومنکر کا مفہوم بیان کریں تو وہ یہ ہے کہ معروف سے مراد ہر وہ چیزہے کہ جس کا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے۔ ظاہر ہے کہ اسلام کے ’دین فطرت‘ ہونے کے ناطے فطرتِ سلیمہ اورعقل صحیح بھی اس کے کرنے کا مطالبہ کرے گی اور وہ مسلم معاشروں میں پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔ اور ہر وہ بات جس سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہو،منکر ہے نیز فطرتِ سلیمہ اور عقل صحیح بھی اس کے کرنے کو ناپسندکرے گی اور مسلم معاشروں میں بھی اس کو ناپسند کیا جائے گا۔
گویامعروف و منکرکا تعین اصلاً شریعت کرتی ہے۔کیا چیز معروف ہے اور کیا منکر ؟اس کا علم ہمیں شریعت سے حاصل ہو گا نہ کہ عقل و فطرت سے۔البتہ یہ بات بھی درست ہے کہ جس چیز کو ہماری شریعت نے معروف کہا ہے، اس کو عقل صحیح اور فطرتِ سلیمہ کی بنیاد پر قائم ایک مسلم معاشرہ بھی پسند کرتاہے اور جس چیز کوہماری شریعت نے منکر کہا ہے، اس کو عقل صحیح اور فطرتِ سلیمہ کی بنیاد پر قائم ایک مسلم معاشرہ بھی اجنبی سمجھتا ہے۔