کتاب: محدث شمارہ 31 - صفحہ 6
سمجھ لینے کے بعد کلام الٰہی میں تحریف کرنا ان کا دستور ہو گیا تھا:
﴿یُحَرِّفُوْنَه مِنْ بَعْدِ مَا عَقَلُوْہُ ﴾(بقرہ)
دین میں بھی بدنام سیاسی چالیں چلنا ان کا شیوہ تھا:
﴿اَتُحَدِّثُوْنَھُمْ نِمَا فَتَحَ اللهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَاجُّوْكُمْ بِه عِنْدَ رَبِّكُمْ ﴾(بقره)
اور درجہ کے شیخ چلی تھے:
﴿لَا یَعْلَمُوْنَ الْكِتَابَ اِلَّا اَمَانِيَّ وَاِنْ ھُمْ اِلَّا يَظُنُّوْنَ﴾ (بقره)
خود مرتب کرنا اور پھر کہنا کہ یہ نوشتہ الٰہی ہے:
﴿یَکْتُبُوْنَ الْکِتَابَ بِاَیْدِیْھِمْ ثُمَّ یَقُوْلُوْنَ ھٰذَا مِنْ عِنْدِ اللهِ﴾ (بقره)
کیوں؟ صرف مادی منفعت کے حصول کے لئے:
لِیَشْتَرُوْا بِه ثَمَنًا قَلِیْلًا (بقرہ)
وہ خدا پر بھی معترض اور ناراض ہو جاتے تھے کہ ان کی مرضی کو خدا نے ملحوظ نہیں رکھا۔
﴿بَغْیًا اَنْ یُّنَزِّلَ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِه عَلٰی مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِہ﴾ (بقرہ)
بلکہ ناك بھنويں چڑھا كر تحقير سے خدا کی بات کا ذکر کرتے تھے:
﴿مَا ذَا اَرَادَ اللّٰہُ بِھٰذَا مَثَلًا ﴾(بقره) ﴿مَا وَلّٰھُمْ عَنْ قِبْلَتِھِمُ الَّتِيْ كَانُوْا عَلَيْھَا﴾
بلکہ خدا کی یہ وحی لانے والے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو بھی اپنا مخالف سمجھتے تھے:
﴿قُلْ مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ﴾ الاية (بقرہ)
اللہ کے رسول کا مذاق اُڑاتے اور اپنا نوکر بنا کر ان سے بات کرتے:
﴿لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا ﴾(بقره)
كتمانِ حق کی بیماری ان کو الگ تھی:
﴿لَیَکْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَھُمْ یَعْلَمُوْنَ﴾ (بقرہ)
جس خطے میں اس ’قماش‘ کی قوم جگہ پائے گی وہ کیا باقی رہنے دے گی۔ دیکھ لیجئے۔! ابھی عرب کی سرزمین میں اس نے قدم رکھا ہی ہے کہ عرب تہ و بالا ہو رہا ہے۔ جب جم کر بیٹھنے کا ان کو موقعہ ملا تو خدا جانے کیا ہو۔ بہرحال سوچ لیجئے! کیا کرنے لگے ہیں اور کس کو جگہ دنے لگے ہیں۔
اخوان کے سربراہ حسن الہضیبی وفات پا گئے
مصر کے روزنامہ ’الاہرام‘ نے خبر دی ہے کہ ۱۰ نومبر کو اخوان المسلمین کے سربراہ حسن الہضیبی انتقال کر گئے ہیں۔