کتاب: محدث شمارہ 31 - صفحہ 45
جا کر تزکیہ و طہارت میں خوب کمال حاصل کیا۔ اس کے بعد حضرت حشیش کے حسبِ ارشاد فارس سے ٹیونس میں شاذلہ نامی گاؤں کا رخ کیا۔ یہی وہ مقام ہے جس کے نام سے آپ ’شاذلی‘ کہلاتے ہیں۔ حزب البحر حضرت شاذلی ہی کی تالیف ہے، جس کے متعلق مشہور ہے کہ یہ دعا موصوف کو الہام ہوئی تھی۔ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی شرح اور اس کے ختم کرنے کے طریق کار کی تفصیل پیش کی ہے۔ تحدیث نعمت: عصر حاضر کے جلیل القدر محدث اور صاحب الاسانید حضرت شیخ محمد راغب بن محمود بن الشیخ ہاشم الطباخ حلبی رحمۃ اللہ علیہ نے تحریراً مجھے اپنی ان تمام اسانید اور مرویات کی اجازت فرمائی تھی جو آپ کی مشہور تالیف الانوار الجلیۃ فی مختصر الاثبات الجلیۃ میں مذکور ہیں، اس میں شیخ یوسف الحسینی الحنفی المتوفی ۱۱۵۳ھ اور شیخ عبد الرحمٰن بن عبد اللہ الحنبلی الحلبی المتوفی ۱۱۹۲ھ کی جو اسانید مذکور ہیں، ان کے ذریعے ’’دلائل الخیرات‘‘ مذکور کی سند بھی مجھے حاصل ہے۔ ان اسانید کی اجازت مجھے میرے شیخ حضرت مولانا عبد التواب ملتانی رحمۃ اللہ علیہ کی معرفت حاصل ہوئی تھی اور میری ہی درخواست اور تحریک پر انہوں نے اس کے لئے حضرت مولانا طباخ رحمۃ اللہ علیہ کو ’اجازہ‘ کے لئے تحریر کیا تھا اور میری ہی تحریک پر انہوں نے اپنے لئے بھی ’اجازہ‘ حاصل کیا تھا۔ غالباً اسی علاقہ میں ہم دونوں (راقم الحروف اور میرے شیخ حضرت مولانا ملتانی رحمہ اللہ )کے سوا حضرت راغب طباخ رحمۃ اللہ علیہ کی اسانید کا سلسلہ اور کہیں نہیں ملتا۔ والحمد للّٰہ علی ذلک۔ صوفیاء کے مخصوص اوراد: دلائل الخیرات کی طرف اور بھی بہت سی ایسی چیزیں ملتی ہیں جن کا صوفیائے کرام کے ہاں بڑا چرچا ہے۔ مثلاً حزب البحر، حصن حسین، حزب النصر، حزب المقبول وغیرہ۔ ان کے ختم اور ورد کے لئے انہوں نے مختلف طریقے اور اجازتیں ایجاد کی ہیں، جن کو وہ روحانی سفر میں بہترین زادِ راہ تصور کرتے ہیں، گو ان کے ورد اور ختم کو ہم مطلقاً حرام اور ناجائز تو نہیں کہہ سکتے تاہم دل پوری طرح مطمئن بھی نہیں ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ جو انسان خدا کے حضور میں اپنے جذبات کے اظہار کے لئے اپنی زبان کو ذریعہ بنا سکتا ہے اس کے لئے اس میں بھی کوئی قباحت نہیں ہونی چاہئے کہ وہ کسی دوسرے بزرگ