کتاب: محدث شمارہ 31 - صفحہ 44
عزیز زبیدی۔ واربرٹن
دلائل الخیرات کا ورد
مولانا انوری لائل پوری مرحوم نے ایک دفعہ یہ انکشاف کیا تھا کہ:
ایک دفعہ رائے پور میں (یعنی حضرت رائے پوری سے)عرض کیا کہ ’الحزب الاعظم‘ کا ورد رکھتا ہوں! فرمایا:
دلائل الخیرات کو بھی اس کے ساتھ ملا لو!
مولانا کریم بخش (پروفیسر۔ مظفر گڑھی)مرحوم فرمانے لگے:
دلائل الخیرات کو میں پسند نہیں کرتا!
فرمایا کہ: ہمارے حضرت تو پڑھتے تھے اور اجازت بھی دیتے تھے۔ حضرت مولانا خلیل احمد صاحب بھی اجازت دیتے تھے، حضرت شیخ الہند بھی اس کی اجازت دیتے تھے۔ آپ کے کہنے سے تو ہم چھوڑتے نہیں۔ الخ۔ (دار العلوم دیو بند، جولائی ۶۵ء)
دلائل الخیرات:
دلائل الخیرات حضرت امام ابو محمد عبد اللہ بن سلیمان جزولی حسنی رحمۃ اللہ علیہ متوفی ۱۶؍ ربیع الاول ۸۷۰ء کی تالیف ہے۔
شاذلیہ:
صوفیائے کرام کے معروف سلسلہ شاذلیہ سے آپ کا تعلق تھا۔ شاذلیہ، حضرت امام ابو الحسن علی بن عبد اللہ الشاذلی متوفی ۲۵۶ھ کی طرف منسوب ہے۔ شاذلہ شمالی افریقہ (مرکش)میں ایک گاؤں کا نام ہے۔ مغرب اقصیٰ کے ایک شہر سبتہ کے قریب ۵۹۳ھ میں غمارہ نامی ایک گاؤں میں پیدا ہوئے اور یہاں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ پورا نام نور الدین ابو الحسن علی بن عبد الجبار ہے۔ قبیلہ عموان سے آپ کا تعلق تھا۔ ۶۰۲ھ میں غمارہ سے ٹیونس تشریف لے گئے جب کہ آپ ابھی دس سال کے تھے۔ یہیں فقہ مالکی اور دوسرے علوم حاصل کئے۔ یہیں سے پھر وہ مشرق اوسط کو نکلے، پہلے اسکندریہ پھر مصر، حجاز، فلسطین، شام اور عراق گئے۔ اس دوران وہ شیخ ابو الفتح واسطی سے زیادہ متاثر ہوئے، ان سے اتفادہ کیا، پھر انہی کے ایما پر واپس مغرب کو تشریف لے گئے اور حضرت عبد السلام حشیش (متوفی ۶۲۶ھ)کے پاس