کتاب: محدث شمارہ 31 - صفحہ 41
کی کئی شرحوں کا ذکر کیا ہے۔ معانی و بیان: تفتا زانی نے اس موضوع پر سکاکی (م ۶۲۶ھ)کی تالیف ’مفتاح العلوم‘ کے تیسرے حصے پر بالواسطہ یا بلا واسطہ تین کتابیں لکھی ہیں۔ ان میں سے دو محمد بن عبد الرحمان قزدینی (م ۷۳۹ھ)کی ’تلخیص المفتاح‘ کی شرحیں ہیں۔ تیسری براہِ راست مفتاح کی شرح ہے۔ ۳۔ مطول: عام طور پر ’شرح المطول‘ مشہور ہے۔ ہرات میں ۷۴۸ھ/۱۳۴۷ء میں لکھی گئی۔ ۴۔ مختصر المعانی: تلخیص کی نسبتاً شرح ہے۔ درسِ نظامی میں شامل ہے۔ ۵۔ شرح القسم الثالث فی المفتاح: مفتاح کے تیسرے حصے کی یہ شرح شوال ۷۸۷ھ میں سمر قند میں مکمل ہوئی۔ اسے مختصر المعانی یا مول جیسی مقبولیت حاصل نہیں ہوئی۔ مخطوطات کی صورت میں بعض کتب خانوں میں اس کے نسخے ملتے ہیں۔ منطق: ۶۔ شرح رسالہ شمسیہ، شرح شمسیہ: نجم الدین علی قزوینی الکاتبی (م ۶۷۵ھ)کی کتاب ’’رسالہ شمسیہ‘‘ کی شرح ہے۔ جام میں جمادی الآخرہ ۷۵۲ھ میں مکمل ہوئی۔ ۷۔ تہذیب المنطق والکلام: کتاب کا پورا نام ’غایت تہذیب الکلام فی تحریر المنطق والکلام‘ ہے۔ یہ اہم کتاب رجب ۷۸۹ھ/۱۳۸۷ء میں مکمل ہوئی۔ کتاب کا پہلا حصہ منطق اور دوسرا علم الکلام میں ہے۔ پہلا حصہ علماء کی توجہ کا باعث بنا۔ اس کی بہت سی شرحیں لکھی گئی ہیں۔ اس کی شرح تہذیب دس نظامی میں شامل ہے۔ ۸۔ ضابطہ انتاج الاشکال: مولانا عبد السلام ندوی نے اس کتاب کا ذکر کیا ہے۔ علم کلام وما بعد الطبیعات: ۹۔ شرح المقاصد: مابعد الطبیعات اور علم کلام کے موضوع پر تفتازانی نے ایک رسالہ ’مقاصد الطالبین فی اصول الدین‘ لکھا۔ بعد ازاں اس کی شرح ذی القعدہ ۷۸۴/۱۳۸۳ء میں سمر قند میں مکمل کی۔ تہذیب المنطق والکلام کا جائزہ منطق کی کتابوں میں لیا جا چکا ہے۔ ۱۰۔ شرح عقائد نسفی: عمر محمد النسفی (م )کی تالیف ’عقائد نسفی‘ کی شرح ہے جو خوارزم میں شعبان ۷۶۸/۱۳۶۷ء میں مکمل ہوئی۔ تفتازانی کی شرح پر کئی شرحیں لکھی گئیں ہیں اور یہ کتاب مدارسِ عربیہ میں مقبول و متداول ہے۔ ’خیالی‘ اس کی معروف شرح ہے جس پر علامہ عبدالحکیم سیالکوٹی (م ۱۰۲۱ھ)نے حاشیہ لکھا ہے۔