کتاب: محدث شمارہ 31 - صفحہ 40
معتزلی حکم قرار پائے۔ سید شریف کا پلہ بھاری ہوا۔
ایک دوسری روایت یہ ہے کہ دونوں حکماء کے درمیان دو مسئلوں پر مناظرہ ہوا۔
ایک اس قول پر ﴿خَتَمَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوْبِھِمْ وَعَلٰی سَمْعِھِمْ وَعَلٰی اَبْصَارِھِمْ ﴾
دوسرا فلسفیانہ مسئلہ میں کہ غصہ انتقام لینے کا سبب بنتا ہے یا انتقام غصہ کا سبب ہے۔
اس مسئلہ میں جرجانی نے پہلی شق اور تفتازانی نے دوسری شق اختیار کی۔ شیخ منصور گازرونی کہتے ہیں کہ سید شریف جرجانی کے دلائل زیادہ وزنی تھے۔
تیمور ہر دو حضرات کی عزت و تکریم کرتا تھا مگر سید شریف کو اس لئے ترجیح دیتا تھا کہ وہ نسباً سید تھا، اور اس لحاظ سے وہ تفتا زانی سے برتر تھا۔ دونوں حضرات میں آئے دن مناظرے ہوتے رہتے تھے۔ ایک روایت ہے کہ تفتا زانی کو ایک مناظرے میں زک اٹھانی پڑی اور اس صدمے کو برداشت نہ لا کر ۲ محرم ۷۹۲ھ/ جنوری ۱۳۹۰ء کو سمرقند میں فوت ہو گئے۔ ’حبیب السیر‘ نے سال وفات ۷۹۷ھ لکھا ہے۔
تفتازانی کی میت سرخس منتقل کر دی گئی اور وہیں جمادی الاولیٰ ۷۹۲ھ کو تدفین عمل میں آئی۔
تفتازانی کے ہزاروں شاگردوں میں سے صرف دو کے نام تذکروں میں ملتے ہیں۔
(۱) حسام الدین الحسن بن ابی وردی (۲)برہان الدین حیدر
تصانیف:
تفتا زانی نے سولہ سال کی عمر میں پہلی کتاب لکھی اور آخر دم تک قلم ہاتھ سے نہ رکھا۔ ان کی بے شمار کتابیں یادگار ہیں۔ آرمینیس ویمبرے نے ایک قول نقل کیا ہے کہ ’’اس کی کتابوں کی تعداد اس کی عمر کے سالوں سے زیادہ بیان کی جاتی ہے۔‘‘ علامہ ابن خلدون (م ۸۰۸ھ)نے مصر میں تفتازانی کی چند کتابیں دیکھیں تو تفتازانی کا ذکر ’’ایک زبردست فاضل‘‘ کے لقب سے ’’مقدمہ‘‘ میں کیا۔
تفتا زانی نے جملہ مروجہ علوم میں کچھ نہ کچھ لکھا ہے۔ ذیل میں کتابوں کی فہرست موضوع دار دی جاتی ہے۔
صرف و نحو:
۱۔ شرح التصریف العیز: عز الدین عبد الوہاب بن ابراہیم زنجانی کی کتاب ’التصریف‘ کی شرح ہے۔ مؤلف نے شعبان ۷۳۸ھ میں سولہ سال کی عمر میں لکھی۔ چونکہ یہ عز الدین زنجانی کی کتاب کی شرح ہے اس لئے شرح التصریف کو بعض اوقات ’زنجانیہ‘ کا نام دے دیا جاتا ہے۔
۲۔ رسالۃ الارشاد: حاجی خلیفہ (م ۱۰۶۷ھ)نے اسے ارشاد الہادی لکھا ہے۔ عربی نحو ی یہ کتاب تفتا زانی نے اپنے بیٹے کے لئے لکھی تھی۔ ۷۷۴ھ یا ۷۷۸ میں مکمل ہوئی۔ حاجی خلیفہ (م ۱۰۶۷ھ)نے اس