کتاب: محدث شمارہ 31 - صفحہ 37
نہیں۔ تمام نسل انسانی میں مساوات برادری ہر ایک کو ترقی کے برابر کے مواقع زندگی کے معیار اور ہر بات میں اسلام نے مساوی حقوق کا درجہ دیا۔ ہر ایک کو اپنی سعی و عمل کے نتائج کی برابر کی ضمانت دی۔ اسلام کے نظامِ حیات میں کالے اور گورے میں امتیاز نہیں۔ اسلام تمام نسلِ انسانی کو ایک ہی کنبہ کے افراد تصور کرتا ہے۔ افریقہ، انڈیا، انڈونیشیا حتیٰ کہ جاپان تک ہر قوم اور ہر نسل کے انسانوں، قوموں اور نسلوں میں جن میں بے شمار اختلافات بھی موجود ہیں ان میں مصالحت موافقت اور وحدتِ خیال کے سلسلے میں اسلام نے بہت عظیم پارٹ ادا کیا ہے۔ مشرق اور مغرب کی تہذیبوں میں آج کل جو تصادم ہو رہا ہے۔ میرا یقین ہے کہ دونوں کے درمیان اسلام اور صرف اسلام ہی موافقت اور تعاون کی راہیں کھول سکتا ہے۔
۱۹۔ سیل کے ترجمۃ القرآن کی ایک کاپی میں نے خریدی اور ابتداء سے اس کا مطالعہ شروع کیا۔ دورانِ مطالعہ میں نے بسا اوقات مختلف مسائل پر اپنے مقامی دوستوں سے تبادلۂ خیالات کیا۔ اس پاک کتاب کے مسلسل مطالعہ نے مجھ پر مبرہن کر دیا کہ اسلام ہی ایک ایسا مذہب ہے جو صراط مستقیم دکھاتا ہے۔ اس کی محیر العقول طاقت و قوت محسوس کر کے اسلام کا والہ و شیدا ہو گیا۔
۲۰۔ مسیحی تحکم اور توہم پرستی مجھے ہرگز متاثر نہیں کر سکتی۔ اسلامی اصول عقلی اور عملی ہیں۔ صرف اسلام ہی الہامی اور حقیقی ،مذہب ہے۔
۲۱۔ میرا آبائی مذہب مسیحیت تھا اور ایک مسیحی کی حیثیت میں مجھے ہمیشہ یہی بتایا گیا تھا کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے حامیوں نے اسلام کو بزورِ شمشیر پھیلایا ہے۔ مجھے عیسائی مذہب کے تحت یہ بھی بتایا گیا کہ اسلام نے جب تلوار کے ذریعہ مذہب کو پھیلایا تو اس نے بہت سے لوگوں کو غلام بنا لیا اور اسی طرح مجھے یہ بھی بتایا گیا کہ اسلام غلامی کا محرک ہے لیکن جب میں نے اسلام کا مطالعہ کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ اسلام کے خلاف یہ غلط پروپیگنڈہ تھا۔ دراصل اسلام اخلاق کا حامل ہے۔ اس نے اخلاق و کردار کی بلندی سے اسلام کو رائج کیا ہے اور اسلامی مساوات میں غلامی اور آقائی میں کوئی امتیاز نہیں ہے۔ اسلام کی انہی خوبیوں کے پیشِ نظر میں نے اسلام قبول کیا۔
۲۲۔ جب عیسائیت کے بہت سے عقائد و مسائل سے میرا اطمینانِ قلب نہ ہوا تو میں نے قرآن پاک کا مطالعہ کرنا شروع کیا۔ اس میں مجھے اسلام ایک متبرک، پاکیزہ اور بنی نوع انسان کے لئے نافع، کامل و جامع مذہب نظر آیا اور یہ حقیقت مجھ پر منکشف ہو گئی کہ اسلام میں نجات کسی ابن اللہ کی قربانی کی منت کش نہیں بلکہ ہر ایک متنفس کا نیک و بد فعل اس کے اپنے ہاتھ میں ہے اور ہر ایک شخص کی نجات اس کے اپنے ہی افعال سے وابستہ ہے۔
۲۳۔ میں نے اسلام کی کتابوں کے مطالعہ کے دوران اسلام کی معقولیت اور جمہوریت سے بہت اثر قبول کیا۔ اسلام برحق دین ہے اور انسانی دست برد سے پاک ہے۔