کتاب: محدث شمارہ 31 - صفحہ 36
مواعظہِ حسنہ کا حامل ہو۔
۹۔ میں نے بڑی کاوش اور جستجو سے اسلام کا مطالعہ کی، اس کی تعلیمات کا دوسرے مذاہب کی تعلیمات سے مقابلہ کیا اور انجام کار اس نتیجہ پر پہنچا کہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی دین ہے جو الٰہیات کا مظہر ہے جو اہلِ علم و دانش طبقہ الناس کے روحانی جذبات کو تسکین دیتا ہے۔
۱۰۔ اسلام میں ہمیں شفاعت کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہمارا خدا رحمٰن و رحیم ہے۔ ہم پیدائشی گناہگار نہیں بلکہ اس دنیا میں سفید و شفاف برف کی طرح پاک و مزکّٰی روح لے کر آئے ہیں۔ ہمیں خدا کی بادشاہت میں داخل ہونے کے مواقع حاصل ہیں۔ مگر مسیحی عقائد کی رو سے ہم اس وقت تک خدائی بادشاہت میں داخل نہیں ہو سکتے جب تک بپتسمہ نہ لیں۔
۱۱۔ مسیحی تعلیمات بہت ہی تحکمانہ اور ادعائی ہیں۔ آپ کتنی ہی معزز و مشرف زندگی بسر کریں لیکن اگر آپ کو اطمینانِ قلب اور روح کا چین و قرار میسر نہیں ہے تو یہ زندگی بیکار محض ہے۔ اسلام کی سادگیٔ حسن نے ہمیں امن و آتشی سے ہمکنار کیا ہے اور ہم کامل طور پر خوشی و مسرت کی مطمئن زندگی بسر کر رہے ہیں۔
۱۲۔ اسلامی لٹریچر اور قرآن کریم کے مطالعہ کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ مسلمان ہونا دنیا کی بہترین نعمت سے متمتع ہونا ہے۔ دینِ اسلام عالمگیر وسعت رکھتا ہے۔ ابدی اور ازلی۔ مطہر و مزکّٰی اور الہامی ہے۔ ورنہ ہرگز ہرگز پھل پھول نہیں سکتا تھا۔
۱۳۔ بدی سے اجتناب اور نیکی کی افزائش اور اس کی نشر و اشاعت کا نام اسلام ہے۔ ہم سب اس حقیقت کے شاہد ہیں۔
۱۴۔ اسلام اور دیگر مذاہب میں یہ فرق ہے کہ دوسرے مذاہب تو یہ کہتے ہیں کہ ایمان کے ذریعہ عمل ہو سکتا ہے لیکن اسلام کہتا ہے کہ عمل کے ذریعہ ایمان ہو۔
۱۵۔ اسلام ایک دلربا مذہب ہے اس مذہب حقہ کے پاک اور سیدھے سادھے اصول اور فطری قانون محیر العقول ہیں۔
۱۶۔ اسلام کے خصوصی خط و خال جنہوں نے میرے دل میں گھر کر لیا، وہ توحید باری تعالیٰ، فرقہ بندی کے جھمیلوں سے آزادی اور خالق و مخلوق کے درمیان کسی وسیلے کا نہ ہونا ہے۔
۱۷۔ میں نے تقریباً ہر مذہب کی کتابیں پڑھی ہیں۔ اسلام کے متعلق بھی کثیر مطالعہ کیا ہے۔ جوں جوں میں اسلام کا مطالعہ کرتا جاتا تھا۔ مجھے یقین ہوتا جاتا تھا کہ یہ بنی نوع انسان کا حقیقی مذہب ہے۔ اس پر چل کر ہی انسان اپنی ذات میں مکمل ہو سکتا ہے اور اپنے مقاصد سے عہدہ برآ ہو سکتا ہے۔
۱۸۔ اسلام کا تمام نسل انسانی پر یہ بڑا احسان ہے اور کسی دوسرے مذہب یا سوسائٹی کو اس قدر عظیم کامیابی حاصل