کتاب: محدث شمارہ 31 - صفحہ 3
کتاب: محدث شمارہ 31
مصنف: ڈاکٹر عبدالرحمٰن مدنی
پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور
ترجمہ:
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
فکر و نظر
قومِ یہود
حیلہ گر، مفسد، سرکش، منافق، جارح
جن اور انسانوں کی تخلیق سے غرض یہ تھی کہ وہ مخالف عواطف اور میلانات کے باوجود خدا کی غلامی اور عبدیت کا ثبوت پیش کریں وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (قرآن)یہ مقصد نہیں تھا کہ رنگ، نسل اور ارضی اختلافات کے ترازو میں تلتے اور لڑتے رہیں لیکن جب انسانوں نے اپنے اس ’پس منظر‘ کو بھلا دیا تو وہاں آرہے جہاں عزتِ نفس، وقار اور حق خود اختیار کے نام پر، ابن آدم کی تذلیل کا اتمام ہو رہا ہے۔
قومِ یہود بالخصوص اس باب میں سب سے بازی لے گئی ہے۔ دین جو ابن آدم کی مشترک روحانی میراث ہے۔ انہوں نے اس کو بھی ایک نسلی جائداد بنا دیا ہے۔
یہودی نسلی طور پر حضرت یعقوب علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بیٹے ’’یہودہ‘‘ کی اولاد ہیں لیکن مذہبی لحاظ سے حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام سے تعلق رکھتے ہیں مگر لطیفہ یہ ہے کہ ان کی یہودیت، موسویت میں تبدیل نہیں ہوئی، ہاں اپنی موسویت کو یہودیت کے تابع کر کے، اس کو اسی رنگ میں رنگ دیا۔ چنانچہ اپنے اس ڈبل استحقاق کی بنا پر ان کو یہ اصرار ہے کہ فلسطین ان کو ملنا چاہئے۔ کیوں؟ کہتے ہیں کہ یہود اربابِ موسویت یہاں پر بھی براجمان رہے ہیں۔ ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ، اسی کو کہتے ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ،اگر یہ بات ہے تو کبھی سے آپ روس، امریکہ، برطانیہ اور جرمن وغیرہ میں بھی تو رہتے ہی آرہے ہیں۔ وہاں بھی آپ کو اپنے استحقاق کی جنگ لڑنا چاہئے تھی۔ خاص طور پر امریکہ میں تو عرصہ سے عملا اور معناً برسر اقتدار بھی تم ہو۔ ممکن ہے وہ یہ سوچتے ہوں کہ یہاں کے اصلی باشندے امریکن ہیں۔ اس لئے یہودیوں کا حق نہیں بنتا۔ تو فلسطین میں بھی آپ کی پوزیشن کا یہی حال ہے۔ کیونکہ اس کے اصلی باشندے کنعانی ہیں جو کنعان بن حام بن نوح کی اولاد ہیں یا عمالقہ ہیں جو لاد د بن سام بن نوح سے تعلق رکھتے ہیں۔ لیکن یہودی یہودہ بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم بن تارح بن ناحور کی اولاد ہیں جو بارہویں پشت میں حضرت نوح سے جا ملتے ہیں۔
اس کے علاوہ: یہ اسرائیلی (اولاد یہودہ)کوئی ڈیڑھ سو سال کنعان میں رہ کر حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں اس کو چھوڑ کر مصر جا بسے ہیں اور ۴۰۰ سال مصر میں رہ کر پھر دوبارہ حضرت یوشع علیہ السلام