کتاب: محدث شمارہ 31 - صفحہ 27
سید محمد یوسف کراچی یونیورسٹی ( قسط ۳) استعمار اور تبشیر کے جدید ہتھکنڈے اقتصادی لالچ، مذہبی اور سیاسی تفریق ہیں انسان دوستی اور علم و ادب کی خدمت کی آڑ میں متعد تحریکیں صیہونیت اور استعمار کی آلہ کار ہیں (بسلسلہ مسلمان ریاستوں میں اسلامی قانون سازی کے قابل غور مسائل) سیاسی آزادی کے باوجود مسلمانوں کی اقتصادی پسماندگی کے باعث عیسائی مبشرین کی ہمت کتنی بڑھ گئی ہے۔ اس کا اندازہ کرنے کے لئے یہ کافی ہے کہ کویت میں پہلی بار ایک بڑا گرجا تعمیر ہو رہا ہے، جس کا مینار تمام مساجد کے میناروں سے اونچا ہے۔ اس سے کئی باتیں سامنے آتی ہیں۔ ایک یہ کہ مسلمان سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہنوز مغربی قوموں کے غلام ہیں اور قدرتی ذخیرے جو ان کے حصے میں آئے ہیں خود ان سے فائدہ اُٹھانے اور انہیں اپنے تصرف میں رکھنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ جب یہ قدرتی ذخیرے مغربی ترقی یافتہ قوموں کے تصرف میں چلے جاتے ہیں تو وہ اپنے مفادات کے تحفظ کی خاطر متعلقہ مسلم ممالک کی حکومتوں کو اپنے زیر اثر رکھتی ہیں، ظاہر میں کچھ بھی وضع ہو، اندر ہی اندر فوجی طاقت اور بین الاقوامی اثر و نفوذ کمزور کو دبائے رکھنے کے کافی ہوتا ہے، پھر وہی بات آتی ہے کہ مغربی طاقتیں جو اندرونِ ملک کلیسا سے بے تعلق اور بیزار رہتی ہیں، بیرونِ ملک مبشرین کی پشت پناہی کرتی ہیں۔ حد ہو گئی کہ ایک جہاز خاص طور پر تبشیر یا عیسائیت کے پرچار کی غرض سے تیار کیا گیا اور اسے جزیرۂ عرب کے گرد سطح سمندر سے کارروائی کرنے کے لئے بھیجا گیا۔ خدا نے شاہِ فیصل کو یہ توفیق دی کہ انہوں نے بروقت اس کا سدِّباب کیا۔ آسٹریلیا کے ایک نوجوان ڈینس واکر نو مسلم ہیں۔ عربی سیکھی ہے، ملبورن یونیورسٹی میں اسلامیات کے اسکالر ہیں۔ زلفِ بنگال کے اسیر ہیں۔ بیوی اس خطہ سے تعلق رکھتی ہے جو کبھی مشرقی پاکستان کہلاتا تھا۔ انہوں نے بنگلہ دیش میں عیسائی مشنریوں کی اسلام دشمن کارروائیوں پر مقالہ پڑھا۔ انہوں نے بتایا کہ اس بارے میں حکومت پاکستان یا تو غافل رہی یا وہ بے بس تھی۔ جب سارے غیر ملکی اخباری نمائندے ملک سے نکال دیئے گئے اس وقت بھی یہ عیسائی مشنری معمولی پاسپورٹ پر بلا روک ٹوک آتے جاتے رہے۔ حکومت کی طرف سے ان پر کوئی نگرانی نہ تھی اور پاکستان کے ٹکڑے کرنا ان کا مقدس فریضہ تھا جس کے لئے انہوں نے کوئی کوشش کوئی مکر و حیلہ اُٹھا نہیں رکھا۔ یہ کوئی اتفاقی بات نہیں۔ وہ شروع ہی سے اس مقصد کے لئے کام کر رہے تھے۔