کتاب: محدث شمارہ 31 - صفحہ 25
تین مرد اور ایک عورت۔ عبید اللہ بن خطل، مقیس بن صبابہ، حویرث بن نقید اور ابن خطل کی لونڈی قریبہ۔ اس عبارت سے واضح ہے کہ چار کے سوا تمام کے معاف کرنے کا سبب یہ تھا کہ وہ مسلمان ہو گئے تھے ۔ باقی چار کے قتل کا موجب یہ بتایا گیا ہے کہ: ابن خطل اور ابن صبابہ دونوں خونی مجرم تھے۔ ابن خطل جو اسلام لا چکا تھا اپنے ایک مسلمان خادم کو قتل کر کے مرتد ہو گیا تھا اور حویرث نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دو صاحبزادیوں کو اونٹ سے گرا دینا چاہا تھا۔ حضرت علی بن ابی طالب نے اسے قتل کرا دیا اور قریبہ ابن خطل کی لونڈی اور مکہ کی ایک مغنیہ تھی جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہجو میں گیت گایا کرتی تھی۔ اس بارے میں متعدد روایات ہیں جن کے الفاظ میں اختلاف ہے لیکن جس کے قتل پر سب کا اتفاق ہے۔ صرف ابن خطل تھا۔ چنانچہ صحیح بخاری میں ابن خطل کے سوا اور کسی کے قتل کا ذکر نہیں ہے۔ (بخاری باب فتح مکہ) یہ شخص مرتد بھی تھا۔ اور قاتل بھی لیکن حضور نے بعض قاتلوں کو بھی مسلمان ہونے کے بعد معاف فرما دیا تھا اس لئے کہا جا سکتا ہے کہ ابن خطل کے قتل کا صرف ایک ہی سبب تھا اور وہ اس کا مرتد ہونا۔ یہی وجہ ہے کہ بعض محدثین نے اس کا ذکر ’’باب قتل المرتد‘‘ میں کیا ہے۔ غرض اس لمبی چوڑی بحث سے بھی یہی ثابت ہتا ہے کہ محض جرم ارتداد مستوجب قتل ہے۔ اگر ان اشخاص میں سے جنہیں حضور نے فتح مکہ کے روز معاف فرما دیا تھا ایک متنفس بھی ایسا تھا جو امن پسند مرتد کی جدید اصطلاح کے پیش نظر قابلِ درگزر رہا تو شاید کوئی سبیل تاویل کی ممکن ہوتی۔ مؤلف کتاب نے موت کے سزاوار اشخاص جن میں سے صرف تین ایسے اشخاص کے نام بتائے ہیں جو مرتد ہو گئے تھے۔ ایک ابن سرح جو مسلمان ہو گئے اور معاف کر دیئے گئے۔ دوسرے مقید بن صبابہ جسے فتح مکہ کے روز عبد اللہ بن کلبی نے قتل کر دیا۔ تیسرا ابن خطل جسے حضور کے حکم سے قتل کیا گیا۔ ابن سرح کی بیعت کے باب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تامل فرمانا اس امر کی دلیل ہے کہ بعض مرتدین کی توبہ بھی قبول نہیں کی جا سکتی۔ چنانچہ ایسے واقعات احادیث سے ثابت ہیں کہ بعض مرتدین کو استتابہ سے پہلے ہی قتل کر دیا گیا اور قاتلوں سے باز پرس نہیں کی گئی۔ مقیس بن صبابہ مرتد بھی تھا اور قاتل بھی جس کے باعث اسے قتل کیا گیا اور خطل محض ارتداد کی پاداش میں قتل ہوا۔ غرض ان تمام واقعات سے صرف یہی ثابت ہوتا ہے کہ مرتد مستوجب قتل ہے۔ اسی طرح کا واقعہ قبیلہ عکل کے ان اشخاص کا ہے جو متعدد جرائم، ارتداد اور بے رحمانہ قتل کے الزام میں گرفتار