کتاب: محدث شمارہ 31 - صفحہ 15
اس کے ساتھ ساتھ وہ آسمانی کتابوں سے نفرت بھی کرتے ہیں:
﴿ذٰلِکَ بِاَنَّھُمْ کَرِھُوْا مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَھُمْ﴾ (پ۲۶. محمد. ع۱)
یہ سب کچھ اس لئے ہوا کہ وہ خدا کی نازل کردہ آیات سے نفرت کرتے ہیں، تو خدا نے ان کا کیا کرتا ضائع کر دیا۔
صرف نفرت نہیں استہزاء بھی کرتے ہیں:﴿ اِنَّ نَحْنُ مُسْتَھْزِءُوْنَ﴾ (البقرہ.ع۲)
وہ یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ قرآن کے سوا کچھ اور لاؤ یا اسی میں کچھ رد و بدل کر دو:
﴿اِئْتِ بِقُرْاٰنٍ غَیْرِ ھٰذَآ اَوْ بَدِّلْهُط ﴾(پ۱۱. یونس. ع۴)
جب یہ کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔ اس وقت دل سے احساس، نگاہوں سے دیدِ حق اور کانوں سے شنیِ حق کی ساری توقیق چھن جاتی ہے، حجود و انکار ان کی طبیعتِ ثانیہ بن جاتی ہے۔ حق سے ان کو وحشت ہونے لگتی ہے۔
معصیت کوشی، خدا فراموشی، نفس و طاغوت کی چاکری، داعیان حقِ سے عداوت، نفرت، بدوں سے الفت اور محبت ان کی غذا ہو جاتی ہے۔ بس یہ وہ ’کیفیت‘ ہے۔ جس کو اللہ تعالیٰ نے مختلف ناموں سے یاد فرمایا ہے۔
حضرت امام ابن قیم رحمہ اللہ (ف ۷۵۱ھ)نے ان کی پوری لسٹ اور فہرست دے دی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے۔
ختم، طبع، اکنہ، غطاء، غلاف، حجاب، وقر، غشاوہ، ران، غل، سد، قتل، صمم، بکم، عمی، صد، صرف، شد علی القلب، ضلال (بعید)اغفال، مرض، تقلیبِ افئدہ الحول بین المرء وقبلہ، ازاغۃ القلوب، خذلان، ارکاس، تثبیط، تزیین، ان کی تطہیر و ہدایت سے پرہیز، احیاء کے بعد اماتت قلوب کے سامان، روشنی کا چھین لینا، قلب قاسی، سینہ کی تنگی (صدر ضیق) (شفاء العلیل ص ۹۲)