کتاب: محدث شمارہ 308 - صفحہ 99
تھیں ۔ اُنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں آٹھ برس پانچ ماہ بسر کئے۔ آپ کے پاس ہی ان کی علمی و عملی تربیت ہوئی۔ بلا کی ذہین و فطین تھیں ، حصولِ علم کا جذبہ صادقہ تھا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سب سے بڑھ کر نقاد تھیں ۔ عورتوں کے مسائل میں اُ نہیں سند کا درجہ حاصل تھا۔ نہایت صالحہ، تقیہ اور سخی خاتون تھیں ، ان رضی اللہ عنہا کی عصمت کی شہادت قرآن میں نازل ہوئی۔ صحابیات میں سب سے زیادہ مرویات انہی سے منقول ہیں ۔ بڑے فقہا میں شمارہوتی ہیں ۔ جلیل القدر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی ان کے علم و فضل اور عظمت و فضیلت کے معترف تھے۔ تذكرةالحفاظ میں ان کے بارے میں منقول ہے : كانت عائشة أعلم الناس يسألها أكابر الصحابة“(تذکرة:1/28، تہذیب: 12/435) ”عائشہ سب سے بڑہ کر عالم تھیں ۔ بڑے صحابہ رضی اللہ عنہم بھی ان سے مسائل دریافت کرتے تھے۔“ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: ما أشكل علينا أصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم حديث قط فسألنا عائشة إلا وجدنا عندها منه علمًا (سير أعلام النبلاء: 2/179 و تذکرہ: 1/28) ”ہم اصحابِ رضی اللہ عنہم رسول حدیث کے بارے میں کبھی کوئی اشکال محسوس کرتے، تو عائشہ صدیقہ سے دریافت کرتے تو اُنہیں ضرور اس کا علم ہوتا۔“ اُنہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی احادیث روایت کی ہیں ۔ اس کے علاوہ اپنے والد ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ، عمرفاروق رضی اللہ عنہ ، سیدہ فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنہا ، سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ وغیرہ سے بھی ان کی مرویات ہیں ۔ ان سے روایت کرنے والوں میں تابعین کی کثیر تعداد کے علاوہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، ابن عمر رضی اللہ عنہ ، ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہ جیسے لوگوں کے نام معروف ہیں ۔ ان کی مرویات کی تعداد دو ہزار دو سو دس (2210) ہے۔ ان کے بھانجے عروة بن زبیر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی اجازت سے ان کی احادیث لکھتے تھے۔ پھر دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم کی روایات سے ان کا مقابلہ کرتے تھے، پھر اپنا مجموعہ مرتب کرتے تھے جسے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پسند فرمایا اور ا س کی اجازت بھی دی۔ 5. عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی اور آپ کی اہلیہ محترمہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے بھانجے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت ان کی عمر صرف13 برس تھی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے