کتاب: محدث شمارہ 308 - صفحہ 91
”تو اگر یہ لوگ اس طرح ایمان لے آئیں جیسے تم ایمان لائے ہو تو ہدایت پالیں ، اور اگر انہوں نے منہ پھیرا تو یقینا یہ لوگ مخالفت میں ہیں ۔“ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان روایت کیا ہے کہ (لا تسبوا أصحابي لو أن أحدكم أنفق مثل أحد ذهبا ما بلغ مد أحدهم ولا نصيفه) (مسلم :4610) ”میرے اصحاب کو بُرا نہ کہو، اگر تم میں سے کوئی شخص اُحد پہاڑ جتنا سونا خرچ کرے پھر بھی وہ ان کے خرچ کردہ ایک مد یا نصف مد کے اجر کو نہیں پہنچ سکتا۔“ (خير أمتي قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم)(صحیح بخاری: 3377) ”میری امت کا بہترین زمانہ میرا زمانہ ہے۔ پھر ان کے بعد والا دور اور پھر ان کے بعد والا “ خلفاے راشدین اصحاب ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اوّلین طبقہ میں سے ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے طویل مدت تک فیض یاب ہوئے۔ اُنہیں عشرہ مبشرہ میں سے ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ رسالت مآب کے معتمد ِخاص تھے۔ اُنہیں قرآن کریم کے ساتھ خصوصی شغف کے علاوہ حدیث رسول سے بھی گھری دلچسپی اور محبت تھی۔ حفاظت ِحدیث میں ان کا بڑا عظیم کردار ہے اور کتاب و سنت پر عمل کے اعتبار سے بھی وہ اپنی مثال آپ تھے۔خلفائے راشدین جہاں روایت حدیث میں انتہائی محتاط تھے وہاں فہم کتاب و سنت میں بھی انتہائی قابل اعتماد تھے۔ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : لا يحفظ للصديق خلاف واحد أبدًا“ (اعلام الموقعین:1/89) ”ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا زندگی بھر ایک عمل بھی نص کے خلاف منقول نہیں ہے۔“ باوجودیکہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا عہد ِخلافت شورشوں کا دور تھا،اس کے باوجود ان کا حدیث سے شغف گھرا رہا۔ تذکرة الحفاظمیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہے: جمع أي الحديث عن رسول الله وكانت خمس مائة حديث“ (ج1/ص5) ”میرے والد گرامی نے احادیث ِنبویہ جمع کی تھیں ، ان کا مجموعہ پانچ سو حدیث پر مشتمل تھا۔“ پھر شدت ِاحتیاط کی وجہ سے اُنہوں نے اپنا یہ مجموعہ ضائع کردیا تھا۔