کتاب: محدث شمارہ 308 - صفحہ 90
کئے ہیں اور یہ سارا اہتمام حدیث ِنبوی اور اُسوہٴ رسول کی حفاظت کے لئے تھا۔ دین کی حفاظت کا دارومدار بھی چونکہ اسی پر تھا، اس لئے اس کی جزئیات کا خیال رکھا گیا۔ اصحابِ رسول کے بارے میں اُمت کا یہ نقطہ نظر، ان کا یہ احترام اور ان پر اعتماد ارشاداتِ ربانی کی وجہ سے ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا:
﴿وَالسَّابِقُوْنَ الاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهاجِرِيْنَ وَالأَنْصَارِ وَالَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهمْ بِإِحْسَانٍ رَّضِىَ الله عَنْهمْ وَرَضُوْا عَنْه وَأَعَدَّ لَهمْ جَنٰتٍ تَجْرِىْ تَحْتَها الاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْها أَبَدًا ذٰلِكَ الْفَوْزُالْعَظِيْمُ﴾ (التوبہ:100)
”اور مہاجرین و انصار میں سے جو لوگ اسلام لانے میں سبقت لے جانے والے ہیں اور وہ لوگ جنہوں نے بہت اچھے طریقے سے ان کی پیروی کی، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوگئے اور اللہ نے ان کے لئے ایسے باغات تیار کئے ہیں ، جن کے نیچے دریا بہتے ہیں اور وہ ہمیشہ کے لئے ان میں رہیں گے۔یہ بڑی کامیابی ہے۔“ نیز فرمایا:
﴿اَلَّذِيْنَ آمَنُوْا وَهاجَرُوْا وَجَاهدُوْا فِىْ سَبِيْلِ الله بِأَمْوَالِهمْ وَأَنْفُسِهمْ أَعْظَمُ دَرَجَةً عِنْدَالله وَاُولٰئِكَ همُ الْفَائِزُوْنَ﴾ (التوبه:20)
”وہ لوگ جو ایمان لائے اور ہجرت کی اور اپنے جان و مال سے اللہ کی راہ میں جہا دکیا، وہ اللہ کے ہاں بڑے بلند مرتبہ ہیں اور وہی لوگ کامیاب ہیں ۔“ نیز فرمایا:
﴿لَقَدْ تَابَ الله عَلَى النَّبِىِّ وَالْمُهاجِرِيْنَ وَالاَنْصَارِ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْه فِىْ سَاعَةِ الْعُسْرَةِ ﴾ (التوبہ:117)
”اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اور مہاجرین و انصار پر اپنا فضل و کرم فرمایا جنہوں نے مشکل کی گھڑی میں نبی کی پیروی کی۔“ نیز فرمایا:
﴿لَقَدْ رَضِىَ الله عَنِ الْمُؤمِنِيْنَ إِذْ يُبَايِعُوْنَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَأَنْزَلَ السَّكِيْنَةَ عَلَيْهمْ﴾ (الفتح:18)
”اے نبی ! جب مومن درخت کے نیچے تیری بیعت کررہے تھے تو اللہ ان سے راضی ہوا، پھر ان کے دلوں میں (جو اخلاق تھا) وہ ظاہر ہوگیا تو اس نے ان پر سکنیت نازل فرما دی۔“
ایک آیت میں تو اللہ نے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ایمان کو معیار اور ہدایت کے لئے مثال قرار دیا ہے:
﴿فَاِنْ آمَنُوْا بِمِثْلِ مَا اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اهتَدَوْا وَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا همْ فِيْ شِقَاقٍ﴾ (البقرة:137)