کتاب: محدث شمارہ 308 - صفحہ 88
حدیث وسنت ڈاکٹر حافظ عبد الرشیداظہر حفاظت ِ حدیث اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم بکثرت روایت کرنے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے حدیث کی حفاظت کے لیے وحی کو منافقین کی دسترس سے دور رکھا اور اس کا ذمہ صرف اپنے پاکباز بندوں یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کوسونپا۔ یہی وجہ ہے کہ آج حدیث روایت کرنے والوں میں آپ کسی منافق کونہیں پائیں گے۔ سچے اور کھرے صحابہ رضی اللہ عنہم جن کی اللہ نے آسمان سے شہادت دی ہے، وہی حدیث روایت کرنے والے ہیں ۔ ان میں سے کچھ ایسے تہے جن کا کتاب اللہ کے ساتھ گہرا تعلق تھا اور قرآن کریم کے علوم وفنون پر اُنہوں نے محنت کی۔ کچھ ایسے تھے جو روایت ِحدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں مشغول ہوگئے اور اس کے لئے اُنہوں نے اپنے آپ کو وقف کیا۔ اللہ تعالیٰ کی مہر بانی ہے کہ بالخصوص جوبہت زیادہ روایت کرنے والے اصحابِ رسول ہیں ، ان کی سوانح اوران کے امتیازات کے بارے میں کسی طرف سے کوئی شبہ نہیں پایا جاتا !! الزام دیاجاتاہے کہ بعد میں یہ روایتیں گھڑ لی گئی ہیں ۔ جوآٹھ نو مکثرین صحابہ رضی اللہ عنہم (بکثرت روایت کرنے والے) ہیں ، ان کی روایات اٹھارہ ہزار سے متجاوزہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جملہ احادیث (صحیح اورغیر صحیح) اکٹھی کی جائیں تو پچاس ہزار تک ہی جاتی ہیں جبکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تعداد ایک لاکھ کے قریب ہے، اسی سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ بعد میں گھڑنے والاالزام کتنا مضحکہ خیز ہے۔ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی پر احادیث کی اس تعداد کو تقسیم کریں تو ارشاداتِ نبویہ کی روزانہ اوسط چہ نکلتی ہے، تو کیا یہ تعداد قابل اعتراض ہے ؟ حضرت ابوہریرہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت چار سال کے قریب میسر ہوئی ہے اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی تمام روایتیں پانچ ہزار یا ساڑھے پانچ ہزار کے قریب ہیں تو حساب لگاکے دیکھ لیجیے کہ ایک دن کی چارپانچ روایتیں بنتی ہیں ۔ دینی مدارس میں زیر تعلیم بچے آج کے دور میں پچاس پچاس حدیثیں روزانہ پڑھ لیتے