کتاب: محدث شمارہ 308 - صفحہ 147
”عالم عرب میں تمام یہودیوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے...“ اس نے مزید کہا :
”میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ یہودیوں کو عرب حکومتوں کے زیر سایہ زندگی گزارنے کے جو مواقع میسر تھے، وہ ان مواقع سے کہیں بہتر ہیں جواُنہیں مغربی عیسائی حکومتوں کے زیر سایہ حاصل ہیں ۔ مثال کے طور پر 1492ء یہودیوں کو ہسپانیہ سے جلا وطن کر دیا گیا۔(اس سے قبل) یہودی اندلس میں آزادی سے زندگی بسر کر رہے تھے۔عرب اسلامی مملکت کے زیر سایہ یہ لوگ بڑے بڑے اجتماعات منعقد کرتے تھے۔یہودیوں کو اندلس سے کب جلا وطن کیا گیا؟ اس وقت جب عیسائی مسلمانوں پر غالب آ گئے تھے، اندلس اور پرتگال سے جلا وطن ہونے کے بعد یہودی مغرب اور شمالی افریقہ کے ممالک کی طرف ہجرت کر گئے اور مصر میں یہ لوگ نہایت خوش حالی کی زندگی بسر کرتے رہے۔“ (الشرق الاوسط،بروز ہفتہ 22/4/1424ہ بمطابق 22/6/2003ء)
اس کے برعکس جب ہم اس دور میں یا گزشتہ تاریخ کے تناظر میں اسلامی ممالک میں بسنے والے غیرمسلموں اور غیر مسلم ممالک میں مقیم مسلم اقلیتوں کے حالات کا باہم موازنہ کرتے ہیں تو دونوں کے حالات کے درمیان ہمیں واضح فرق نظر آتا ہے۔
صلیبی جنگوں کی خون آشام تاریخ کو پڑھئے کہ غیرمسلموں کے ہاتھوں مسلمانوں پر کیا بیتی؟ سقوطِ اندلس کی تاریخ کو ذہن میں تازہ کریں ، جہاں لرزہ خیز مظالم کی داستانیں جابجا بکھری پڑی ہیں ، چین کی تاریخ بھی مسلمانوں کے خون سے رنگین ہے، سوویت یونین کے ہاتھوں مسلم اُمہ کے خون کی ندیاں چند برس قبل ہم نے اپنی آنکھوں سے بہتی دیکھیں ، جہاں عدل، مساوات اور انسانیت کے تمام تقاضے فراموش کردیے گئے تھے۔اور آج بلقان، روس، فلسطین، کشمیر، ہندوستان اور فلپائن میں بسنے والے مسلمانوں پر جو ظلم ڈھائے جارہے ہیں ،یہ سب کچھ کیا ہے؟ ذرا سوچو ! پھر انصاف سے بتاوٴ، کس نے عدل و انصاف اور حق کا بول بالا کیا اور کس نے حق و انصاف کا خون کیا ،کیونکہ تمام شرائع اور مہذب قوانین میں قولِ حق کا اصول موجود ہے اور قولِ حق ہی ہر انسان کا شیوہ ہونا چاہئے :
﴿وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰی ألَّا تَعْدِلُوْا إِعْدِلُوْا هوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوٰى وَاتَّقُوْا الله﴾ (المائدة:8) ”کسی گروہ کی دشمنی تمہیں اتنا مشتعل نہ کردے کہ تم حق و انصاف سے پھر جاوٴ، عدل و انصاف کرو ، یہ خدا ترسی سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے، اور خدا سے ڈرو۔ جو کچھ تم کرتے ہو، اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔“