کتاب: محدث شمارہ 308 - صفحہ 144
نکالا ہے ۔ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ “ ٭ اور بعض تابعین رحمۃ اللہ علیہم کے بارے میں آتا ہے کہ وہ عیسائی راہبوں کو زکوٰة الفطر دیا کرتے تھے اور بعض علما نے تو ان کو زکوٰة دینے کی اجازت بھی دی ہے۔ ٭ اس کے علاوہ جو متعدد حقوق اسلام نے غیر مسلموں کو عطا کئے ہیں ،چونکہ وہ تمام حقوق واضح، معروف اور بدیہی ہیں لہٰذا میں ان کا ذکر نہیں کروں گا۔ مثال کے طور پر1.تجارت اور کاروبار کرنے کا حق2. رہائش اور نقل مکانی کا حق3. تعلیم کا حق4. آزادیٴ فکر کا حق5. اجتماعی آزادی کا حق6.انفرادی ملکیت کا حق وغیرہ وغیرہ“50 البتہ میں اپنی گفتگو کو ختم کرنے سے پہلے دو اہم اور بنیادی باتوں کی طرف اشارہ کرنا ضروری سمجھتا ہوں ۔ ان دو اُصولی باتوں کے بغیر یہ بحث یقینا تشنہ اور ادہوری رہ جائے گی: 1. اسلام میں غیر مسلموں کے جن حقوق کا میں نے تذکرہ کیا ہے، ان کی بنیاد وحی الٰہی پر ہے جس کا سرچشمہ قرآنِ کریم ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات ہیں ،جو اپنی خواہش اور مرضی سے نہیں بولتے اور یہ وہ ابدی اور عالمگیر حقوق ہیں جو روزِ قیامت تک بغیر کسی تعبیروتبدل کے قابل تنفیذ اور قابل عمل ہیں ،کیونکہ یہ خالق کائنات اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام ہیں ، اس کی تعمیل، تلقین اور تنفیذ ہر ا س شخص پر فرض ہے جو کلمہ اسلام کا قائل ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَمَا كَانَ لِمُوٴْمِنٍ وَّ لَا مُوٴمِنَةٍ إذَا قَضَى الله وَرَسُوْلُه أمْرًا أنْ يَكُوْنَ لَهمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهمْ وَمَنْ يَعْصِ الله وَرَسُوْلَه فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِيْنًا﴾ (الاحزاب:36) ”کسی موٴمن مرد اور کسی موٴمن عورت کو یہ حق نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی معاملہ کا فیصلہ کردے تو پھر اسے اپنے اس معاملہ میں خود فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہو اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی، وہ صریح گمراہی میں پڑ گیا۔“ یہ سب حقوق اللہ اور اس کے رسول کے مشروع کردہ ہیں ، کسی فلسفی یا معلم اخلاق کی کاوشِ __________________ فقہ الاحتساب علی غیر المسلمین:۴۳تا۵۸، الحوار الإسلامي المسیحي: المبادي ۔التاریخ الموضوعات۔ الأھداف :۴۸، الإسلام والمساواۃ بین المسلمین وغیر المسلمین:۲۱۵،أحکام عقد الأمان والمستأمنین:۱۰۹،۱۱۲، الأوضاع القانونیۃ للنصاریٰ والیہود في الدیار الإسلامیۃ حتی الفتح العثماني: ۴۹، ۷۴تا۹۹،۱۹۳تا۲۱۲