کتاب: محدث شمارہ 308 - صفحہ 141
ساتھ اسلام کے پھیلنے کو مسلمانوں کے انکے ساتھ حسن سلوک کا مرہون قرار دیا ہے۔لکھتا ہے : ”اسلام کی واضح اور عالمگیر تعلیمات اور اسکے نظامِ عدل واحسان نے اقوامِ عالم میں اشاعت اسلام میں بھرپور کردار ادا کیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہی وہ امتیازی خصوصیات تھیں جو بے شمار عیسائی اقوام کے قبولِ اسلام کا باعث ہوئیں ۔مصریوں کو دیکھئے، وہ قیصروں کے دورِ حکومت میں نصرانی تھے، لیکن جب وہ اسلام کے اُصولوں سے واقف ہوئے تو وہ مسلمان بن گئے۔ اسی طرح کوئی قوم بھی اسلام کو دل سے قبول کرنے کے بعد دوبارہ عیسائی نہیں ہوئی، قطع نظر اس سے کہ یہ اُمت غالب تھی یا مغلوب تو اس کی وجہ بھی اسلام کی ہی امتیازی خصوصیات تھیں ۔45 8.باہمی تعاون وکفالت کا حق بعض ممالک کو مفلس اور محتاج لوگوں کے لئے سوشل ویلفیئر کی فراہمی پر فخر ہے ۔ یہ بلاشبہ ایک قابل ستائش امر ہے لیکن ہر شخص اپنے تئیں اس حقیقت کا اعتراف کرنے پر مجبور پائے گا کہ اسلام ان ممالک سے چودہ صدیاں قبل باہمی تعاون اور سوشل ویلفیئر کا ایک پورا نظام دنیا کے سامنے پیش کرچکا ہے۔ اس وقت میرا موضوع یہ نہیں کہ شریعت ِاسلامیہ نے مسلمان مفلسوں اور محتاجوں کے لئے باہمی تعاون کے کیا کیا اسباب مہیا کئے ہیں ۔ اس کے لئے زکوٰة اور صدقات و خیرات کا ایک وسیع نظام موجود ہے، جس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ۔مقصود اس وقت یہ واضح کرنا ہے کہ اجتماعی کفالت کی یہ قسم اسلامی معاشرے میں بسنے والے غیر مسلموں کو کس حد تک شامل ہے۔ تو حقیقت یہ ہے کہ شریعت ِاسلامیہ نے ازکارِ رفتہ اور معذور انسانوں کی کفالت کے لئے باقاعدہ ایک نظام وضع کیا ہے۔ خواہ وہ مسلمان ہوں یا غیرمسلم، اسلام مسلم حکومت پر ان کی کفالت کو فرض قرار دیتا ہے، اسلامی بیت المال ان کی کفالت کا ذمہ دار ہوگا اور اگر کوئی حکومت اس حق کی فراہمی میں کوتاہی کی مرتکب ہوگی تو اسلام کی نظر میں وہ مجرم ہے۔ ٭ خلفا اور مسلم حکمرانوں نے غیر مسلموں کے لئے باہمی تعاون اور اجتماعی کفالت کے اس حق کی پاسبانی کا جس طرح حق ادا کیا، تاریخ اسلامی نے اس کی متعدد مثالیں اپنے دامن میں محفوظ کی ہیں ۔ان میں سے ایک واقعہ امام ابویوسف رحمۃ اللہ علیہ نے46 عمر بن نافع ، عن ابی بکر کے __________________ حضارۃ العرب:۱۲۵ کتاب الخراج : ۱۳۶