کتاب: محدث شمارہ 308 - صفحہ 139
کے لئے ، یہ ایک فریضہ ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور دانا و بینا ہے۔“
٭ آپ رضی اللہ عنہ نے تنگ دست اہل کتاب کو بھی مساکین کے زمرہ میں شامل کرکے اُنہیں بھی زکوٰة وصدقات کا مستحق قرار دیا ۔40
٭ جلیل القدر صحابی حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ اپنے ہمسایوں کے ساتھ بہت زیادہ احسان کیا کرتے تھے، بلکہ اپنے غلام کو یہودی ہمسایہ کے گھر قربانی کا گوشت پہنچانے کی بار بار تاکید فرماتے۔41 غلام بڑا حیران ہوا اور یہودی ہمسایہ کے ساتھ اس عنایت کا راز پوچھا تو حضرت عمرو رضی اللہ عنہ بن العاص نے جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان پیش کیا:
(ما زال جبريل يوصيني بالجار،حتى ظننت أنه سيورّثه)42
”جبریل مجھے پڑوس کے متعلق مسلسل وصیت کرتے رہے حتیٰ کہ مجھے خیال ہوا کہ وہ پڑوس کو وراثت میں حصہ دار بنا دیں گے۔“
٭ تاریخ نے ہمارے لئے ایک نہایت جامع اور بے نظیر قانونی دستاویز محفوظ کی ہے جو ایک مسلم حکمران محمد بن عبداللہ سلطانِ مغرب نے 26 شعبان 1280ہ بمطابق 5 فروری 1864ء کو یہودی باشندوں کے متعلق وہاں کے گورنروں کے لئے لکھی تھی۔اُنہوں نے لکھا:
”نأمر من يقف على كتابنا هذا من سائر خدامنا وعمّالنا والقائمين بوظائف أعمالنا: أن يعاملوا اليهود الذين بسائر إيالتنا بما أوجبه الله تعالىٰ من نصب ميزان الحق،والتسوية بينهم وبين غيرهم في الأحكام،حتى لا يلحق أحدًا منهم مثقال ذرة من الظلم،ولا يضام ولا ينالهم مكروه ولا اهتضام وأن لا يعتدوا هم ولا غيرهم على أحد منهم في أنفسهم،ولا في أموالهم، وأن لا يستعملوا أهل الحِرَفِ منهم إلا عن طيب أنفسهم،وعلى شرط تَوْفِيَتِهمْ بما يستحقونه على عملهم؛ لأن الظلم ظُلُمَاتٌ يوم القيامة،ونحن لا نوافق عليه،لا في حقهم ولا في حق غيرهم ولا نرضاه ؛ لأن الناس كلهم عندنا في الحق سواء،
__________________
الخراج: ۲۶،غیر المسلمین في المجتمع الإسلامي : ۵۱
سنن الترمذي :۱۸۶۶
صحیح البخاري : ۱۰/۳۶۹، ۳۷۰