کتاب: محدث شمارہ 308 - صفحہ 134
متعلق بڑی تفصیل سے دادِ تحسین دینے کے بعد کہا ہے کہ … ’پرویز صاحب اس وقت پاکستان کے سب سے بڑے فعال اسلامی ریفارمر ہیں ‘ …یہ کتاب فکر پرویز کو دُور دراز گو شوں تک متعارف کرانے کا موجب بن گئی ہے۔“[1] علمبردارانِ کفر و طاغوت کے ہاں پرویز صاحب کی اس تعریف و تحسین سے، اور پھر طلوع اسلام کی اس پر انتہائی فرحت و مسرت سے، ایک بندہٴ مومن کو علم اليقين حاصل ہوجاتا ہے کہ ’مفکر قرآن‘ صاحب ان لوگوں میں شامل ہیں جن کے متعلق قرآن کہتا ہے: ﴿أيَبْتَغُوْنَ عِنْدَهمُ الْعِزَّة﴾ اب غور طلب بات تو یہ ہے کہ پرویز صاحب کی جن ’ قرآنی خدمات‘ اور جس ’انقلابی اسلام‘ سے یہود و نصاریٰ کے احبار و رہبان، کفر و الحاد کے پیشوا، لادینیت کے حامل دانشور اور سیکولر زم سے وابستہ مفکرین تو راضی اور خوش ہوں ، مگر عالم اسلام کے علما ان ’قرآنی خدمات‘ اور اس ’انقلابی اسلام‘ کی بنا پر ایک دو نہیں بلکہ سینکڑوں اور ہزاروں کی تعداد میں ’مفکر قرآن‘ پر کفر کے فتوے لگا رہے ہیں تو خود سوچ لیجئے کہ یہ ’قرآنی خدمات‘ اور ’یہ انقلابی اسلام‘ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کام کی چیزیں ہیں یا اُن کے دشمنوں کے کام کی؟ (ختم شد)