کتاب: محدث شمارہ 308 - صفحہ 117
صاحب کے مذکورہ نظریہ کو مان لیا جائے تو معاذ اللہ اس قرآنی حکم کی سب سے پہلی نافرمانی خود حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کی جنہوں نے عملی طور پر شادی شدہ زانیوں اور مرتدوں کو بھی موت کی سزا دی۔ العیاذ باللھ! تحریف ِقرآن کی چند دیگر مثالیں غامدی صاحب کے ہاں تحریف قرآن، تلعب بالقرآن اور مذموم تفسیربالرائے کی مثالیں بکثرت پائی جاتی ہیں ۔ ذیل میں ہم اُن کی کتاب ’البیان‘ سے چند آیات کا ترجمہ و تفسیر پیش کرتے ہیں : 1. سورة اللہب میں ﴿تَبَّتْ يَدَا أَبِىْ لَهبٍ﴾ کا ترجمہ یہ کیا ہے: ”ابولہب کے بازو ٹوٹ گئے۔“ پھر اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ ”یعنی اُس کے اعوان و انصار ہلاک ہوئے۔“ (البیان ص 260، تاریخ اشاعت ستمبر98ء لاہور) 2. سورة الاخلاص میں ﴿قُلْ هوَ الله اَحَدٌ﴾ کا ترجمہ اس طرح کیا ہے : ”وہ اللہ سب سے الگ ہے۔“ (البیان : صفحہ261) 3. سورة الفیل میں ﴿تَرْمِيْهمْ بِحِجَارَةٍ مِّنْ سِجِّيْلٍ﴾ کا ترجمہ یہ کیا ہے کہ ”تو پکی ہوئی مٹی کے پتھر اُنہیں مار رہا تھا۔“ (البیان : صفحہ 240) 4. سورة البروج میں ﴿قُتِلَ اَصْحٰبُ الاُخْدُوْدِ . النَّارِ ذَاتِ الْوَقُوْدِ﴾ کا یہ ترجمہ کیا ہے کہ ”مارے گئے ایندہن بھری آگ کی گھاٹی والے۔“ (البیان: صفحہ 157) اور پھر اس کی تفسیر یوں فرمائی ہے کہ ”یہ قریش کے اُن فراعنہ کو جہنم کی وعید ہے جومسلمانوں کو ایمان سے پھیرنے کے لئے ظلم و ستم کا بازار گرم کئے ہوئے تھے۔ اُنہیں بتایا گیا ہے کہ وہ اگر اپنی اس روش سے باز نہ آئے تو دوزخ کی اُس گھاٹی میں پھینک دے جائیں گے جو ایندھن سے بھری ہوئی ہے۔ اس کی آگ نہ کبھی دھیمی ہوگی اور نہ بجھے گی۔“ (البیان : صفحہ 157) تو قارئین محترم! یہ ہیں جاوید احمد غامدی صاحب جو آج کل کبھی پس پردھ اور کبھی پردہٴ سکرین پر آکر تحریف ِقرآن کی رسم زندہ رکھے ہوئے ہیں ، فتنہٴ انکار ِ حدیث کی آبیاری کررہے ہیں ، روشن خیال اعتدال پسندی(Enlightened Moderation)کی ٹھیک ٹھیک نمائندگی فرما رہے ہیں اور دین اسلام کا نیا ایڈیشن تیار کررہے ہیں ۔