کتاب: محدث شمارہ 308 - صفحہ 114
النَّاسَ جَمِيْعًا وَمَنْ اَحْيَاها فَكَاَنَّمَا اَحْيَا النَّاسَ جَمِيْعًا وَلَقَدْ جَآءَ تْهمْ رُسُلُنَا بِالْبَيِّنٰتِ ثُمَّ إنَّ كَثِيْرً مِّنْهمْ بَعْدَ ذَلِكَ فِىْ الاَرْضِ لَمُسْرِفُوْنَ﴾ (المائدة:32) ”اسی سبب سے ہم نے بنی اسرائیل کیلئے لکھ دیا کہ جس نے کسی کو بغیر قصاص کے یا بغیر زمین میں فساد پھیلانے کی سزا کے قتل کیا تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کرڈالا اور جس نے کسی ایک شخص کی جان بچائی، اس نے گویا سارے انسانوں کی جان بچائی۔ اور یہ واقعہ ہے کہ ہمارے بھیجے ہوئے پیغمبر واضح احکام لے کر اُن کے پاس آئے مگر اس کے باوجود ان میں سے اکثر لوگ زمین میں زیادتیاں کرتے رہے۔“ یہ وہ اصل آیت ہے جس کا من پسند ٹکڑا الگ کرکے غامدی صاحب نے اپنا مطلوبہ مفہوم کشید کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پوری صراحت کے ساتھ فرمایا ہے کہ دو جرائم قتل اور فساد فی الارض کو چھوڑ کر موت کی سزا نہیں ہے۔گویا اس مقام پر غامدی صاحب نے اسی طرح قرآن کی معنوی تحریف کردی جیسے کوئی شخص قرآن کی سورہ النسا آیت 43 کی درج ذیل عبارت : ﴿يٰاَيُّها الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْرَبُوْا الصَّلوٰةَ وَاَنْتُمْ سُكٰرٰى…﴾ ”اے ایمان والو! نماز کے قریب نہ جاؤ جبکہ تم نشے کی حالت میں ہو…“ میں سے اُ س کے آخری الفاظ وانتم سكرىٰ (جبکہ تم نشے کی حالت میں ہو) حذف کرکے اس سے یہ مفہوم نکالے کہ قرآن مجید مسلمانوں کونماز کے قریب جانے سے روکتا ہے۔ ایسی جسارت صرف وہی شخص ہی کرسکتا ہے جس کے دل میں اللہ کا خوف نہ ہو اور جسے آخرت کی جواب دہی کا احساس نہ ہو۔ 2. مذموم تفسیر بالرائے :غامدی صاحب نے اسلامی شریعت میں موت کی سزا کے بارے میں بحث کرتے ہوئے پہلا کمال تو یہ دکھایا کہ آیت پوری نہیں دی کیونکہ مذکورہ آیت کے مضمون کا تعلق بنی اسرائیل سے ہے جس کا کوئی تعلق اسلامی حدود و تعزیرات سے نہیں ۔ دوسرے، مذکورہ آیت بھی یہودیوں کے قانون قصاص سے متعلق نہیں ہے بلکہ اس قانون کے فلسفہ و حکمت کے بارے میں ہے جبکہ یہودیوں کا قانونِ قصاص قرآن میں اس طرح بیان ہوا ہے: ﴿وَكَتَبْنَا عَلَيْهمْ فِيْها أنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنَ بِالْعَيْنِ وَالاَنْفَ بِالاَنْفِ وَالاُذُنَ بِالاُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ وَالْجُرُوْحَ قِصَاصٌ فَمَنْ تَصَدَّقَ بِه فَهوَ كَفَّارَةٌ لَه وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ الله فَاُولٰئِكَ همُ الظّٰلِمُوْنَ﴾ (سورة المائدة :45 ) ”ہم نے یہودیوں کے لئے توریت میں لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان، آنکھ کے بدلے