کتاب: محدث شمارہ 308 - صفحہ 109
میری شہ رگ کٹ گئی ہے۔ اس قسم کے واقعات سے ثابت ہوا کہ لمبی بیماری تندرستی کے حکم میں ہے، ورنہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سارا مال دیتے اورنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبول فرماتے۔ اور اگر خطرناک بیماری ہو جس میں عموماً موت واقع ہوجاتی ہے تو اس کی پھر دو حالتیں ہیں ایک یہ کہ اس کے بعد صحت ہوجائے تو اس بیماری کے اندر تصرفات تندرستی والا ہی حکم رکھتے ہیں اور اگر اس بیماری میں موت واقع ہوگئی تو یہ مرض الموت ہے اور مرض الموت کے تصرفات وصیت کا حکم رکھتے ہیں چو تھائی مال تک ہی جاری ہوسکتی ہے چنانچہ تلخيص الحبير اور مُحلّي ابن حزم وغیرہ میں لکھا ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو باغ کی کھجوریں ہبہ کیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کسی وجہ سے کاٹنے میں دیر ہوگئی۔ اسی اثنا میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ مرض الموت سے بیمار ہوگئے جس میں موت کے آثار ظاہر ہوگئے، چونکہ ہبہ میں قبضہ شرط ہے اور بغیر قبضہ کے ہبہ نہیں ہوتا ا س لئے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے بیٹی! اگر تو میری بیماری سے پہلے قبضہ کرلیتی تو یہ تیری چیز ہوجاتی۔ اب یہ مال وارث کا ہے یعنی دوسرے وارثوں کی طرح ہی تجھے اس سے حصہ ملے گا، اب یہ ہبہ نہیں رہا اور اس کو وصیت اس لئے نہیں بنایا کہ وارث کے لئے وصیت کرنا جائز نہیں ۔ خلاصہ یہ کہ صورتِ مسؤلہ میں دیکھنا چاہئے کہ بیماری کس قسم کی ہے۔ سو اسی کے مطابق فیصلہ ہوگا۔ وارث کے لئے ہبہ اور قبضہ کے بغیر ہبہ کا حکم سوال4: ہندہ صاحب ِجائیداد عورت ہے اور لاولد ہے۔ اس نے اپنی کچھ جائیداد اپنے بھتیجوں میں سے ایک بھتیجے زید کو ہبہ کرکے رجسٹری کرا دی ہے لیکن جائیداد مذکور کواپنے ہی قبضہ میں رکھا ہوا ہے۔ ہندہ کی زندگی میں زید کا انتقال ہوگیا۔ ہندہ نے بعد انتقال زید مذکور کے ہبہ کو منسوخ کرنے کی زبانی کوشش کی، اس کے بعد ہندہ کا بھی انتقال ہوگیا۔ اب سوال یہ ہے کہ ہندہ کا اپنے وارثوں کو …جن کا حصہ شرع میں مقرر ہے …ہبہ کرنا جائز ہے؟ ہندہ کا ہبہ کردہ جائیداد کو اپنے قبضہ میں رکھنا ہبہ کو منسوخ کرتا ہے یا جائیداد مذکور از روے شریعت ہندہ کے وارثوں میں تقسیم ہوگی یا زید کے وارثوں میں ؟ جواب : ہندہ بقائمی ہوش و حواس صحت و تندرسی میں ہرایک کو ہبہ کرسکتی ہے، صرف اولاد