کتاب: محدث شمارہ 308 - صفحہ 100
لئے خصوصی دعا فرمائی تھی : (اللهم علِّمه الحكمة)(جامع ترمذی :3824)
”اے اللہ! اس کو علم و حکمت سکھا دے۔“
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرابت کی بدولت اُنہیں حصولِ علم کے بڑے مواقع میسرآئے۔ شوقِ طلب بھی فراواں تھا۔ ترجمان القرآن، حبرالأمةاور بحر کے القاب سے معروف تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اصحابِ رسول سے اُنہوں نے بڑا علم حاصل کیا۔ اساتذہ کا بے حد احترام کرتے تھے۔ حصولِ علم کے لئے کسی صحابی کی خدمت میں جاتے اور وہ سو رہا ہوتا تو اسے جگانے کی بجائے انتظار کرتے رہتے۔ ان کے بارے میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے۔ ”فإنه أعلم من بقي بما أنزل الله على محمد صلی اللہ علیہ وسلم “ (الاصابہ 3/324)
” وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پرنازل ہونے والے علم کے سب سے زیادہ عالم تھے۔“
ان کی مجلس علم و تدریس بڑی باوقار ہوتی تھیں ، جس میں قرآن، حدیث، فقہ اور شعرو ادب کا تذکرہ رہتا اور تقویٰ اور خشیت ِالٰہی کا بھی ان پر نمایاں اثر ہوتا تھا۔ بڑی ہی جامع العلم والعمل شخصیت کے مالک تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ان کے علم پراعتماد کرتے اور اُنہیں بڑی اہمیت دیتے تھے۔ ان کے اساتذہ اور تلامذہ کی فہرست بڑی طویل ہے۔ ان کی مرویات کی تعداد ایک ہزار چہ سو ساٹھ (1660)ہے۔ ان کے پاس بھی احادیث ِنبویہ کا ایک لکھا ہوا مجموعہ موجود تھا۔ (طبقات ابن سعد 5/293)
6. جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ
اپنے زمانے میں مدینہ طیبہ کے مفتی شمار ہوتے تھے۔ ان ستر صحابہ میں شامل تھے جو بیعت عقبہ میں حضور سے ملے تھے۔ بدر واُحد کے علاوہ تمام غزوات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بے حد محبت کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان سے محبت کرتے تھے۔ مقروض تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے از راہ شفقت ان کا قرض خود ادا کیا تھا، تنگ دستی کے باوجود حصولِ علم میں کوتاہی نہیں کی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اصحابِ رسول سے بھی کسب ِفیض کیا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ ، عمر رضی اللہ عنہ ، علی رضی اللہ عنہ ، ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ، طلحہ رضی اللہ عنہ ، معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مرویات لیں ۔ ان کی احادیث کی تعداد ایک ہزار پانچ سو چالیس (1540)ہے۔ ان کا مکتوب صحیفہ حدیث بہت مشہور ہے جسے امام مسلم نے کتاب الحج میں نقل کیا ہے۔مشہور تابعی قتادہ بن دعامہ