کتاب: ماہنامہ شمارہ 307 - صفحہ 9
﴿وَلَا تَكْتُمُوْا الشَّهادَةَ﴾ (البقرة:283) ”شہادت کو ہرگز نہ چھپاؤ۔“
٭ نیزجھوٹی گواہی دینے کو حرام قرار دیا اور مسلمانوں کی یہ علامت بتلائی کہ
﴿وَالَّذِيْنَ لَا يَشْهدُوْنَ الزُّوْرَ﴾(الفرقان:72)”اور یہ لوگ جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔“
اور فرمایا:﴿فَاجْتَنِبُوْا الرِّجْسَ مِنَ الأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ﴾ (الحج:30)
” بتوں کی گندگی سے بچو اور جھوٹی باتوں سے پرہیز کرو۔“
نظامِ حدود و قصاص
قرآن نے حدود کے متعلق نظامِ عدل متعارف کرایااور حکم دیا کہ چوتہائی دینار کی چوری پر ہاتھ کاٹ دیا جائے،حالانکہ یہی ہاتھ جب امانت دارتھا تو اس کی دیت ایک بھاری رقم تھی۔ لیکن جب لوگوں کے مال اس سے محفوظ نہ رہے اور یہ ہاتھ گویاایک ناسور بن گیا تو پھر اسے کاٹ دینے کا حکم دے دیا : ﴿وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوْا أَيْدِيَهمَا﴾ (المائدہ:38)
”چوری کرنے والے مرد اور عورت کے ہاتھ کاٹ دیا کرو۔“
٭ اور غیر شادی شدہ زانی کو حرمات کی خلاف ورزی کی پاداش میں کوڑے لگانے کا حکم دیا:
﴿اَلزَّانِيَةُ وَالزَّانِيْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهمَا مِأةَ جَلْدَةٍ ﴾ (النور:2)
”زنا کار عورت ومرد میں سے ہرایک کو سو کوڑے لگاؤ۔“
اور حکم دیا کہ دوسروں پر برائی کا جھوٹا الزام لگا کر ان کی عزتیں اُچھالنے والے کو کوڑے لگائے جائیں ، فرمایا:
﴿وَالَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ ثُمَّ لَمْ يَأتُوْا بِأَرْبَعَةِ شُهدَاءَ فَاجْلِدُوْهمْ ثَمَانِيْنَ جَلْدَةً﴾ (النور:4) ”جو لوگ پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں پھر چار گواہ نہ پیش کرسکیں تو اُنہیں اسّی کوڑے لگاؤ۔“
کسی کو ناحق قتل کرنے والے کو قصاص میں قتل کرنے کا قانون جاری کیاتاکہ معاشرے میں امن و امان قائم ہوسکے، فرمایا:﴿وَلَكُمْ فِيْ الْقِصَاصِ حَيٰوةٌ﴾ (البقرة:179)
”عقل و خرد رکھنے والو! تمہارے لئے قصاص میں زندگی ہے۔“ اور فرمایا:
﴿وَكَتَبْنَا عَلَيْهمْ فِيْها أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ﴾ (المائدة:45)
”ہم نے یہودیوں پر تورات میں یہ بات مقرر کردی تھی کہ جان کے بدلے جان کابدلہ ہے۔“