کتاب: ماہنامہ شمارہ 307 - صفحہ 8
دوسرے کا تعاون نہ کرو۔“ ٭ اسی طرح قرآنِ کریم عوام اور حکام کو اُمورِ خیر میں باہمی تعاون کی تلقین کرتا ہے اور عوام کو اپنے حکام کی اطاعت کا بھی حکم دیتا ہے : ﴿يٰاَيُّها الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا أَطِيْعُوْالله وَأَطِيْعُوْا الرَّسُوْلَ وَأوْلِيْ الأَمْرِ مِنْكُمْ﴾ ”اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور ان لوگوں کی جو تم میں صاحب ِ امر ہوں ۔“ (النساء:59) ٭ دوسری طرف حاکم کو اس امر کا پابند کرتا ہے کہ وہ عدل سے فیصلہ کرے، فرمایا: ﴿وَإِذَا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوْا بِالْعَدْلِ﴾ (النساء:58) ”جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ کرو۔“ ٭ اور ہمیں حکم ہے کہ ہم اپنے اہم معاملات کے جھگڑے اپنے ذمہ داران کی طرف لوٹائیں : ﴿وَإِذَا جَاءَ همْ أَمْرٌ مِنَ الأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُوْا بِه وَلَوْ رُدُّوْه إِلَى الرَّسُوْلِ وَإِلٰى أُوْلِىْ الأَمْرِ مِنْهمْ لَعَلِمَه الَّذِيْنَ يَسْتَنْبِطُوْنُه مِنْهمْ﴾(النساء :83) ”یہ لوگ جب کوئی اطمینان بخش یا خوفناک خبر سن پاتے ہیں تواسے لے کر پھیلا دیتے ہیں ، حالانکہ اگر یہ اسے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کے ذمہ دار اصحاب تک پہنچائیں تو وہ ایسے لوگوں کے علم میں آجائے جو اس سے صحیح نتیجہ اخذ کرسکیں ۔“ نظامِ قضا قرآن نے عدل وانصاف کے متعلق انسانیت کونہایت شاندار اُصول عطا کئے ہیں ۔ ٭ عدل اور احسان کو نظامِ قضا کی بنیاد ٹھرایا ۔ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿إِنَّ الله يَأمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ﴾ (النحل:9) ”اللہ تعالیٰ عدل اور احسان کا حکم دیتا ہے۔“ ٭ اور حکم دیا کہ حقوق کا اندراج گواہوں کی موجودگی میں کیاجائے: ﴿ وَأشْهدُوْا شَهيْدَيْنِ مِنْ رِّجَالِكُمْ ﴾ (البقرة:282) ”(معاملات لکھتے وقت) اپنے مردوں میں سے دو کی اس پر گو اہی کرالو۔“ ٭ اور گواہی کو ہرگز نہ چھپایا جائے: