کتاب: ماہنامہ شمارہ 307 - صفحہ 6
٭ خاندانی نظام کی عمارت کو قائم کرنے اور اسے انتشار سے سے بچانے کے لئے قرآن نے ہمیں کچھ بنیادی اقدامات کی ترغیب دی ہے ،جن میں سے اہم ترین نکاحِ شرعی ہے :
﴿وَأَنْكِحُوْا الأَيَامٰى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِيْنَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ﴾ (النور :32)
”اور تم میں سے جو مرد و عورتیں بغیر بیوی و شوہر کے ہیں ، ان کی شادی کردو اور اپنے نیک غلاموں اور لونڈیوں کی بھی شادی کردو۔“ اور فرمایا:
﴿فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنٰى وَثلُاَثَ وَرُبٰعَ ﴾ (النساء: 3)
”پس تم دو دو، تین تین اور چار چار عورتوں سے شادی کرلو جنہیں تم اپنے لئے پسند کرتے ہو۔“
٭ اور اسلام نے خاندانی نظام میں رخنہ اندازی کے تمام راستوں کو بند کر دیاہے جن میں اہم ترین امر زنا کاری کی حرمت ہے۔ اللہ فرماتے ہیں :
﴿وَلَا تَقْرَبُوْا الزِّنٰى إِنَّہ كَانَ فَاحِشَةً وَّسَاءَ سَبِيْلًا﴾ (الاسراء:32)
”اور زنا کے قریب بھی مت پھٹکو، بلا شبہ وہ بڑی بے شرمی کا کام اور برا راستہ ہے۔“
٭ خاندانی نظام کے استحکام کے لئے اللہ نے مرد کو عورت پر قوّام (نگہبان)بنایا جس کی وجہ کسی صنف کی ذاتی برتری نہیں بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ نے اپنی مخلوق پر سے بعض کو بعض پر یک گونہ فضیلت عطا فرمائی ہے اور یہ بھی کہ مرد عورتوں کی کفالت کے ذمہ دارہوتے ہیں ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :﴿اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ الله بَعْضَهمْعَلٰى بَعْضٍ وَبِمَا أَنْفَقُوْا مِنْ أَمْوَالِهمْ﴾ (النساء:34)
”مرد عورتوں پر حاکم ہیں ، اس بنا پر کہ جو اللہ نے ان میں سے بعض کو بعض پر برتری دی ہے اور اس لئے بھی کہ مردوں نے اپنا مال خرچ کیا ہے۔“
٭ اسی مقصد کے لئے اللہ نے نکاح کا باقاعدہ نظام دیا اور طلاق کے احکام کو بیان فرما دیا، ارشاد ہے :
﴿اَلطَّلَاقُ مَرَّتَانِ﴾ (البقرة:229) ”طلاق (رجعی) دوبار ہے۔“
نیز مسلمانوں کے درمیان اجتماعی روابط کے لئے قرآنِ مجید ہمیں ایسے راستے اختیار کرنے کی دعوت دیتا ہے جن سے اجتماعی تعلقات میں استحکام پیدا ہو اور یہ رہنمائی مندرجہ