کتاب: ماہنامہ شمارہ 307 - صفحہ 51
إله إلا الله، وأني رسول الله إلا بإحدٰى ثلاث: النفس بالنفس، والثيب الزاني،والمفارق لدينه التارك للجماعة)) (صحیح بخاری،رقم: 2878) ”حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کا خون بہانا جائز نہیں جو یہ گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں ، ما سوا تین صورتوں کے:ایک یہ کہ اس نے کسی کو قتل کیا ہو، دوسری یہ کہ وہ شادی شدہ زانی ہو اور تیسری یہ کہ وہ اپنا دین چھوڑ کر (مسلمانوں کی) جماعت سے الگ ہوجائے۔“ یہ حدیث صحیح بخاری کے علاوہ صحیح مسلم، سنن ابوداؤد، جامع ترمذی، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ، سنن دارمی اور مسنداحمد بن حنبل میں بھی موجود ہے اور اسے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے علاوہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے بھی روایت کیا ہے۔ 3.سنن ابو داؤد کی حدیث ہے کہ عن أبي أمامة بن سهل قال: كنّا مع عثمان وهو محصور في الدار، وكان في الدار مدخل من دخله سمع كلام من على البلاط، فدخله عثمان،فخرج إلينا وهو متغير لونه، فقال: إنهم ليتواعدونني بالقتل آنفا، قال: قلنا يكفيكم الله يا أمير المؤمنين! قال: ولم يقتلونني؟ سمعت رسول الله يقول: «لا يحل دم امرئ مسلم إلا بإحدى ثلاث: كفر بعد إسلام، أو زنا بعد إحصان، أو قتل نفس بغير نفس» فوالله ما زنيت في جاهلية ولا في إسلام قط، ولا أحببت أن لي بديني بدلا منذ هداني الله، ولا قتلتُ نفسا فبم يقتلونني؟ (سنن ابو داؤد، کتاب الدیات،رقم: 4502) ”حضرت ابو اُمامہ بن سہل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں اور دوسرے لوگ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھے، جب وہ اپنے گھر میں محصور تھے۔ اس گھر کا ایک راستہ تھا جس کے اندر کھڑا آدمی گھر کی بالکونی پر کھڑے لوگوں کی بات آسانی سے سن سکتا تھا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ وہاں تشریف لائے، ان کے چہرے کا رنگ بدلا ہوا تھا۔ وہ باہر نکلے اور فرمایا: ابھی یہ لوگ مجھے قتل کردینے کی دہمکی دے رہے تھے۔ ہم نے عرض کیا: اے امیرالمومنین! ان کے مقابلے میں اللہ آپ کے لئے کافی ہے۔ پھر فرمایا: یہ لوگ مجھے کیوں قتل کردینا چاہتے ہیں ؟ میں نے رسول اللہ صلی اللھ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ کسی مسلمان کا خون حلال نہیں ،سوائے اس کے کہ تین صورتوں میں سے