کتاب: ماہنامہ شمارہ 307 - صفحہ 50
تحقیق وتنقید محمد رفیق چودہری ’اسلام میں مرتد کی سزا‘ اور جاوید غامدی ارتداد کے لغوی معنی ’لوٹ جانے‘ اور ’پھر جانے‘ کے ہیں ۔ شرعی اصطلاح میں ارتداد کا مطلب ہے: ”دین اسلام کو چھوڑ کر کفر اختیار کرلینا۔“ یہ ارتداد قولی بھی ہوسکتا ہے اور فعلی بھی۔ ’مرتد‘ وہ شخص ہے جو دین ِاسلام کو چھوڑ کر کفر اختیار کرلے۔اسلا م میں مرتد کی سزا قتل ہے جو صحیح احادیث، تعامل صحابہ اور اجماعِ اُمت سے ثابت ہے۔ جناب جاوید احمد غامدی اس منصوص اور اجماعی امر کو نہیں مانتے اور مرتد کے لئے سزاے قتل ہونے کے منکرہیں ۔ اس مضمون میں سب سے پہلے ہم مرتد کے واجب القتل ہونے کے شرعی اور عقلی دلائل دیں گے ، پھر اس کے بعد غامدی صاحب کے موقف کا جائزہ لیں گے۔ صحیح احادیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جن مستند فرامین کی بنا پر علماے اُمت کا مرتد کی سزا قتل ہونے پر اجماع ہے، وہ درج ذیل ہیں : 1. صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت: (( من بدّل دينه فاقتلوہ )) (صحیح بخاری، رقم:6922) ”جو (مسلمان) اپنا دین بدل لے ، اُسے قتل کردو۔“ اسی مضمون کی احادیث بعض جلیل القدر صحابہ کرام:حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ، حضرت علی رضی اللہ عنہ ، حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ، حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہیں ۔ مذکورہ حدیث صحیح بخاری کے علاوہ سنن ابوداؤد،سنن ابن ماجہ اور موطا ٴاما م مالک رحمۃ اللہ علیہ میں بھی موجود ہے۔ 2. صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی ایک متفق علیہ حدیث یہ بھی ہے کہ عن عبدالله قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : (( لا يحل دم امرئ مسلم يشهد أن لا