کتاب: ماہنامہ شمارہ 307 - صفحہ 5
رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوْهلَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ﴾ (المائدة:90) ”اے اہل ایمان! بے شک شراب، جوا اوروہ پتر جن پر بتوں کے نام سے جانور ذبح کئے جاتے ہیں اور فال نکالنے کے تیر، سب ناپاک ہیں ، ان سے پرہیز کرو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔“ ٭ اور رشوت کو حرام قرار دیا کہ وہ حرام کی کمائی ہے ۔ قرآن کریم میں یہودیوں کے اس فعلِ شنیع کی مذمت کرتے ہوئے اللہ نے فرمایا: ﴿سَمّٰعُوْنَ لِلْكَذِبِ أَكّٰلُوْنَ لِلسُّحْتِ﴾ (المائدة:42) ”یہ لوگ جھوٹ بولنے کیلئے دوسرے کی باتوں پر کان لگاتے ہیں اور بڑے حرام خور ہیں ۔“ ٭ اس نے ظلم و زیادتی اور دہوکہ دہی سے کسی کا مال ہتھیانے اور ناجائز ذرائع سے دولت کمانے سے روک دیا، فرمایا: ﴿وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَّغُلَّ وَمَنْ يَّغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ﴾ (آلِ عمران:161) ” اور یہ ناممکن ہے کہ کوئی نبی خیانت کرے۔ جو کوئی بھی خیانت کا مرتکب ہوگا، قیامت کے دن خیانت کی ہوئی چیز کے ساتھ اسے لایا جائے گا۔“ ٭ قرآن نے ہمیں اسراف و تبذیر اور غلط کاموں پر خرچ نہ کرنے کی تلقین فرمائی ہے : ﴿وَكُلُوْا وَاشْرَبُوْا وَلَا تُسْرِفُوْا إِنّه لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِيْنَ﴾ (الاعراف:31) ”کھاؤ پیئو اور حد سے تجاوز نہ کرو ،بے شک اللہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔“ ﴿ وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيرًا ﴿٢٦﴾ إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ ۖ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُورًا﴾ (الاسراء:26،27) ”اور آپ فضول خرچی نہ کیجئے، بے شک فضول خرچ لوگ شیطان کے بہائی ہیں اور شیطان اپنے ربّ کا ناشکراہے۔“ ٭ قرآن نے قدیم سے جاری رہن کے نظام کو برقرار رکھا البتہ لین دین کے معاملات میں ایسا الہامی چارٹر دیا کہ انسانی عقلیں کبھی اس کی مثال پیش نہیں کر سکتیں ۔ خاندانی نظام کا استحکام اور اُمت ِمسلمہ میں اجتماعیت کو فروغ اسلام چاہتا ہے کہ مسلمانوں کا خاندانی نظام مستحکم ہو جس کے لئے قرآن میں جابجا ایسے احکامات وارد ہوئے ہیں جن کو اپنانے سے ہم خاندانی نظام کو تباہ ہونے سے بچا سکتے ہیں ۔