کتاب: ماہنامہ شمارہ 307 - صفحہ 49
جواب: اس طرح کے اُمور کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،آپ کے صحابہ سے کوئی صحیح حدیث مروی نہیں ہے اور نہ ہی ائمہ المسلمین ،ائمہ اربعہ رحمۃ اللہ علیہ اورمعتمد اصحابِ کتب نے اپنی صحاح، سنن ا ور مسانید میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم وتابعین رحمۃ اللہ علیہم سے کوئی صحیح یا ضعیف حدیث روایت کی ہے،لیکن بعض متاخرین نے ان اُمور کے متعلق چند روایات بیان کی ہیں ، لیکن اس طرح کی تمام روایات موضوع اور من گھڑت ہیں – (الفتاویٰ الکبریٰ از ابن تیمیہ: 2/295 )٭
سوال :عاشورا کا روزہ افضل ہے یا عرفہ کا روزہ؟
جواب :حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فتح الباری (4/315) میں فرماتے ہیں کہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے یہ مرفوع حدیث بیان کی ہے کہ ”عاشورا کا روزہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے اور عرفہ کا روزہ دو سال کے گناہوں کا کفارہ ہے ۔“ تو اس حدیث کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ یومِ عرفہ کا روزہ یومِ عاشوراکے روزہ سے افضل ہے۔اور اس افضلیت کی حکمت یہ بیان کی جاتی ہے عاشورا کا روزہ موسیٰ کی طرف منسوب ہے اور عرفہ کاروزہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ۔ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ بدائع الفوائد (2/293)میں فرماتے ہیں کہ اس افضلیت کی وجہ اگر پوچھی جائے تو دوہیں : [1]عرفہ کا روزہ عاشورا کے روزہ کے برعکس حرمت والے مہینہ میں ہونے کے ساتھ ساتھ دو حرمت والے مہینوں کے درمیان بھی ہے۔[2]عرفہ کا روزہ عاشورا کے برعکس ہماری شریعت کے خصائص میں سے ہے ۔ (فتاویٰ :شیخ محمد صالح المنجد)
[1] شریعت میں محرم الحرام کے بارے میں جو کچھ ثابت ہے ،وہ صرف دوچیزیں ہیں :
قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :﴿ مِنْہَا أَرْبَعَۃُ حُرُمٍ ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ فَلَا تَظْلِمُوْا فِیْہِنَّ أَنْفُسَکُمْ﴾(التوبہ :۳۶)چنانچہ اس مہینہ کی حرمت کا یہ تقاضا ہے کہ اس میں فتنہ وفساد ،قتل وغارت گری اور معاصی کے ارتکاب سے بالخصوص اجتناب کیا جائے ۔ اس مہینہ کی یہ حرمت ہمیشہ سے مسلمہ چلی آرہی ہے۔ عرب کا جاہلی معاشرہ بھی ان مہینوں کی حرمت کا خیال رکھتا تھا اور ان میں یہ جذبہ اس قدر تھا کہ وہ اس کے لیے نسيئکا حیلہ اختیار کرتے تھے،لیکن آج المیہ یہ ہے کہ اُمت ِمسلمہ میں ان مہینوں کی حرمت کا احساس ختم ہو چکا ہے۔ماہِ حرام میں فسق وفجور اور معصیت ِالٰہی کا جو طوفان کھڑا کیا جاتا ہے، وہ ہم اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں ۔
[2] اور دوسری جو چیز مشروع ہے وہ محرم میں کثرت کے ساتھ روزے رکھنا ہے (مسلم:۱۹۸۲) اور خصوصاً نواور دس محرم کا روزہ ،جس کی فضیلت متعدد احادیث میں آئی ہے۔ ان دو اُمور کے علاوہ کوئی چیز شرعاً ثابت نہیں ۔